بائیسویں قسط

2.2K 96 60
                                    

روئیں نہ ابھی اہلِ دل حال پہ میرے
ہونا ہے ابھی مجھ کو خراب اور زیادہ

_____________________________________________

درد، تکلیف، کچھ کھو دینے کا ملال، ٹوٹے خوابوں کی کرچیاں، محبوب سے جدائی کا غم... ویسا ہی دکھ جیسا اس کی آنکھوں میں تھا ...کون کون سا احساس نہیں تھا جو دانین نے ہادی کی آنکھوں میں نہیں دیکھا تھا اور وہ اسے ایسے ٹوٹے ہوئے زیادہ دیر نہیں دیکھ پائی تھی اور وہاں سے روتی ہوئی باہر نکلنے لگی تھی جب ہادی نے ایک بار پھر اس کا ہاتھ پکڑا تھا -

نہیں ایسا نہیں ہو سکتا... تم مزاق کر رہی ہو نہ دانین... تم صرف میری ہو... کہہ دو کہ تم مزاق کر رہی ہو...کہہ دو پلیز... وہ اس کا ہاتھ پکڑے ہوئے گھٹنے کے بل زمین پر بیٹھتا ہوا بے بسی سے بولا تھا-

دانین کا دل اس کی تڑپ دیکھ کر زور سے دھڑکا تھا... اسے اپنے آپ کو سنبھالنے میں وقت لگا تھا -

نہیں یہی حقیقت ہے میری زندگی کی ...میں آپ سے جھوٹ کیوں بولوں گی...جو کچھ میں نے آپ سے کہا اس کا ایک ایک لفظ سچ ہے... وہ آنکھوں میں آنسو لیے نظریں جھکائے ہوئے بولی اور ہاتھ چھڑا کر پیچھے ہٹنے لگی تھی اور ہادی یوں ساکت بیٹھا تھا کہ جیسے کوئی پتھر... اس کے لفظ ہادی کو اپنے کانوں میں پگھلا ہوا سیسہ انڈیلتے ہوئے محسوس ہوئے تھے-

مجھ سے برداشت نہیں ہو رہا کہ میں تمہیں کسی اور کا سوچوں...لہجے میں بے بسی ہی بے بسی تھی اور وہ آنسو صاف کرتی وہاں سے بھاگی تھی کیونکہ اس سے زیادہ اس کی برداشت نہیں تھی اور دروازے کے باہر کھڑے دانش نے اسے جاتے ہوئے دیکھا تو لائبریری کے اندر آیا تو اس کی نگاہ ہادی پر گئی جو سامنے دیکھ رہا تھا اس پاس سے بے خبر... عجیب دکھ پھیلا ہوا تھا اس کے چہرے پر... آنکھیں سرخ انگارا ہو رہی تھی -

میں مر جاؤں گا دانین... وہ بے بسی سے چلایا تھا اور رو دیا تھا-

مت چھوڑو مجھے یوں تنہا
کہ تیرے بغیر مر ہی جائیں گے

وہ جا چکی ہے...دانش نے آہستہ سے کہا تھا اور اس کی آنکھوں میں آنسو دیکھ کر اسے حیرت ہوئی تھی اس کی حالت دیکھ کر اسے بہت دکھ ہوا تھا اور ہادی اس کے گلے لگ کر رو دیا تھا-

وہ ایسے کیسے جا سکتی ہے...ہاں وہ ایسا کیسے کر سکتی ہے... وہ کیسے کسی اور کی ہو سکتی ہے...میں کیا کروں گا اس کے بغیر...دانش کی بات ادھوری رہ گئی تھی جب وہ کھوئے ہوئے لہجے میں بولا تھا -

ہادی سنبھالو اپنے آپ کو اور چلو یہاں سے...وہ تمہاری ہی ہے...دانش اس کو بہلاتے ہوئے بولا کیونکہ اسے لگ رہا تھا کہ ہادی ہوش میں نہیں ہے -

کیسے سنبھالوں اپنے آپ کو... آئی لو ہر اور اب وہ میری کبھی نہیں ہو سکتی یہ خیال ہی جان لیوا ہے...وہ کیسے کسی اور سے محبت کر سکتی ہے... جب میں اس سے اتنی محبت کرتا ہوں... اس کی خاطر میں بابا سے کیا ہوا وعدہ بھول گیا...وہ دیوانگی سے بولا -

میرا عشق تم ہو (مکمل) Where stories live. Discover now