چودھویں قسط

2.2K 88 39
                                    


وہ بھی اپنے نہ ہوئے دل بھی گیا ہاتھوں سے
ایسے نہ آنے سے تو بہتر تھا نہ آنا دل کا

______________________________________________

خدا کے لیے کشف اب ایسی کوئی پیشکش کبھی قبول مت کرنا پلیز... دانین نے کیفے ٹیریا سے نکلتے ہوئے کشف سے کہا-

کیا ہوا... ایسا کیوں کہہ رہی ہو... کشف نے پوچھا -

کچھ نہیں بس جو کہہ رہی ہوں وہ سنو اور اب چلو مجھے ہاسٹل ڈراپ کر دو میں نے اور کوئی لیکچر اٹینڈ نہیں کرنا...اور مجھ سے کوئی سوال مت کرنا پلیز...اس نے کہا-

وہ خود سے ڈر گئی تھی وہ انجانے میں ہی سہی اس کے سحر میں گم ہوتی جا رہی تھی... وہ سامنے ہو تو اسے کچھ دکھائی نہیں دیتا تھا اور وہ یہی نہیں چاہتی تھی وہ کسی اور شخص سے جڑی ہوئی تھی اور یہ اس شخص کے ساتھ دھوکہ تھا-

وہ دونوں پارکنگ ایریا کی طرف بڑھ رہی تھی کہ جب سامنے سے اتا ہوا ایک لڑکا جان بوجھ کر ان سے ٹکرا گیا اور اس لڑکے کے ہاتھ میں تھاما ہوا کیک کا باکس زمین پر گر گیا تھا-

دیکھ کر نہیں چل سکتی اندھی ہو... وہ ان دونوں پر زور سے چلایا تھا جب کہ دیکھنے پر پتہ چلتا تھا کہ وہ جان بوجھ کر ان سے ٹکرایا ہے-

اے مسٹر حد میں رہ بات کرنا ورنہ منہ توڑ دوں گی تمہارا اور اندھے ہو گے تم تمہارا پورا خاندان...ہمت کیسے ہوئی تمہاری ہم سے اس طرح بات کرنے کی ...کشف نے غصے سے کہا-

کیا ہوا ہے کامران...اچانک دو تین لڑکوں وہاں آئے تھے اور اس کے ساتھ آ کھڑے ہوئے تھے... وہ جو وہاں پہلے سے ہی ان لڑکوں کو اکٹھا کیے ہوئے تھا ان دونوں کی طرف دیکھ کر خباثت سے مسکرایا-

کشف چلو یہاں سے ہمیں ان کے منہ نہیں لگنا... کیچڑ میں کنکڑ مارو گی تو اپنے ہی ہاتھ گندے ہوں گے ... دانین نے کشف کا ہاتھ پکڑ کر کہا اور جانے کے لیے مڑی-

آرے واہ اس کے پاس بھی زبان ہے...ان میں سے ایک خباثت سے ہنستے ہوئے بولا -

ویسے ہیں دونوں ایک سے بڑھ کر ایک... قیامت ہے قیامت...دوسرا اپنی زبان کے جوہر دکھانے لگا-

وہ آپس میں گھٹیا جملے ان دونوں کی طرف دیکھ کر کہہ رہے تھے -

ارے رکو تو جانِ جاں کہاں جا رہی ہو...ان میں سے ایک نے کہتے ہوئے دانین کا ہاتھ پکڑنے کے لئے ہاتھ بڑھایا تھا... اس سے پہلے کہ وہ اس کا ہاتھ پکڑتا ایک مضبوط ہاتھ نے دانین کا ہاتھ پکڑ کر اسے اپنے پیچھے کیا تھا اور ایک زور دار گھوسا اس کے منھ پر مارا تھا جس کی وجہ سے وہ لڑکھڑا کے کئی قدم پیچھے ہٹا تھا اور اس کی آنکھوں کے آگے اندھیرا چھا گیا تھا -

تم جانتے نہیں ہو میں کون ہوں... اس شہر کے سب سے امیر لوگوں میں سے ایک نام میرے بابا کا آتا ہے... تم نے مجھ پر ہاتھ اٹھایا... اس نے گردن اکڑا کے کہا -

میرا عشق تم ہو (مکمل) Where stories live. Discover now