قسط نمبر چار

3.1K 100 12
                                    

وہ خواب تھا یا حقیقت مجھے نہیں معلوم
ہوئی تھی کیسے محبت مجھے نہیں معلوم

___________________________________________

وہ گھبراہٹ میں سڑک پر کچھ قدم اور آگے بڑھ آئی تھی...اس پہلے کے وہ پیچھے ہٹ جاتی... وہ گاڑی اس کی طرف آئ تھی... تب ہی اس کا ہاتھ کسی کی آہنی گرفت میں آیا تھا -

سامنے سے آتی ہوئی گاڑی کو دیکھ کر ہادی نے دانین کا ہاتھ پکڑ کر زور سے اپنی طرف کھینچا تھا ... گرفت اتنی مضبوط تھی کہ تکلیف کا احساس اس کے چہرے پر ابھرا تھا... سنبھلنے کی کوشش بیکار تھی ... دانین کے ہاتھ سے پھول ہوا میں اچھلے تھے اور پھول نیچے گر کر بکھر گئے تھے اور وہ اس کے اتنے قریب تھی کہ جس کا وہ تصور بھی نہیں کر سکتی تھی... دانین نے خوف سے اس کی طرف دیکھا...ہادی کو دیکھ کر نا جانے کیوں اس کی آنکھوں میں خوف کی جگہ سکون اتر آیا تھا... دانین نے اس کے ہاتھ اپنے شانوں پر سے ہٹا کر اس سے دو قدم پیچھے ہوئی تھی -

ہادی نے اس سے کچھ کہنا چاہا تو اس کی نگاہ اس کے چہرے پر پڑی ...اس کی آنکھوں میں جو خوف تھا اسے دیکھ کر وہ کچھ کہہ نہیں پایا تھا... اسے دیکھتے ہی اس کی آنکھوں میں جو سکون اترا تھا اسے دیکھ کر اس کا دل تو بس ان آنکھوں میں اٹک کر رہ گیا تھا...وہ اپنی نگاہ نہیں ہٹا پایا تھا اس کے چہرے سے... وہ کسی ٹرانس کی کیفیت میں اسے دیکھے جا رہا تھا...کچھ لمحے یوں ہی گزر گئے پھر دانین کی آواز نے اس کی محوبیت کو توڑا-

آئ ایم سوری وہ پتہ نہیں کیسے... م... مم.. میں بہت ڈر گئ تھی...کہتے ہوئے اس نے آہستہ سے سر اٹھا کر اسے دیکھا جو اسی کی طرف ہی دیکھ رہا تھا... دونوں کی نظریں ملیں تھیں... دانین نے فوراً نظر جھکا لی تھی اور وہ اس کے چہرے کو دیکھ کر سوچ رہا تھا کہ کوئی چہرہ کبھی کسی وقت اتنا دلکش بھی لگ سکتا ہے -

اٹس اوکے...ریلیکس... آپ ٹھیک تو ہیں نا...؟ اس نے پوچھا-

م... مم... میں ٹھیک ہوں... اس کے لہجے سے اس کی گھبراہٹ صاف ظاہر تھی... اس کا دل ابھی تک زوروں سے دھڑک رہا تھا اس نے اک گہری سانس لے کر خود کو نارمل کرنے کی کوشش کی اور زمین پر بکھرے ہوئے پھولوں کو حسرت سے دیکھنے لگی-

دانین نیچے جھک کر ان پھولوں کو اٹھانے لگی...ہادی نے اک نظر پھولوں کو دیکھا اور اس کی مدد کرنے کے لیے جھک کر انہیں اٹھانے لگا تھا-

آپ رہنے دیں میں اٹھا لوں گی... دانین نے اسے منا کرنے کی کوشش کی تھی لیکن ہادی نے پھول اٹھا کر اس کی طرف بڑھائے تھے جنہیں تھامنے کے لیے اس نے ہاتھ بڑھایا ہی تھا کہ کہیں دور سے کسی نے انہیں دکھتے ہوئے اس منظر کو اپنے فون میں قید کر لیا تھا-

دانین نے پھول تھامے ہی تھے کہ تب ہی اک گاڑی ان کے پاس آ کر جھٹکے سے رکی تھی...اس کے ہاتھ سے پھول چھوٹ کر ایک بار پھر نیچے زمین پر بکھر گئے تھے...اس نے خوفزدہ ہو کر ہادی کا ہاتھ پکڑ لیا تھا اور اتنی ہی جلدی چھوڑ بھی دیا تھا اور شرمندگی سے نگاہ جھکا گئی تھی ...گاڑی سے اک شخص باہر نکل کر آیا تھا-

میرا عشق تم ہو (مکمل) Where stories live. Discover now