احترام محبت قسط نمبر 15

87 8 37
                                    

ریحان کوئی فائلز دیکھ رہا تھا جب اسکے آفس ڈور پر کسی نے ناک کیا

"کم ان"
اسکے اجازت دینے پر وہ اندر داخل ہوئی ۔
ریحان نے آہٹ پر دروازے کی طرف دیکھا جہاں ایک لڑکی حجاب میں کھڑی کچھ نروس سی لگ رہی تھی ۔اسکے ہاتھ میں کچھ فائلز تھیں ایک طرف کندھے سے بیگ لٹک رہا تھا ۔
سر پر اسنے پنک کلر کا سٹالر لپیٹ رکھا تھا۔

"جی مس دلاور آئیے "
ریحان نے اسکا ایک نظر جائزہ لیا پھر اسے مخاطب کیا
ریحان کی بات پر وہ آگے بڑھی ۔

"السلام علیکم سر"
وہ ابھی تک کھڑی ہی تھی شاید ریحان کے بولنے کا انتظار کر رہی تھی۔

"وعلیکم السلام بیٹھیے مس دلاور "
ریحان کے کہنے پر وہ چیئرگھسیٹ کر بیٹھ گئی اور اپنی فائلز سامنے موجود ٹیبل پر رکھ دیں ۔

"ریلیکس آپ پلیز ایزی ہو جائیں پہلے پھر ہم بات کرتے ہیں "
ریحان کو وہ کچھ نروس سی لگ رہی تھی۔

"اچھا آپ اپنی سی وی لائی ہیں "
ریحان نے کچھ توقف کے بعد پوچھا ۔

"جی سر یہ لیجیے"
اسنے فائلز ریحان کے سامنے رکھی ۔
ریحان اب اسکی فائلز پر متوجہ ہو گیا ۔
جبکہ وہ لڑکی اب آفس کا جائزہ لے رہی تھی۔

"پریشے دلاور خان"
ریحان کی نظر سب سے پہلے اسکے نام پر پڑھی "
جس پر اسنے ایک نظر سامنے بیٹھی لڑکی کو دیکھا ۔
"ہمم تو آپ نے "Bachelor's in business management " کی ڈگری حاصل کی ہے ۔

اور اس سے پہلے آپ نے ایک اور کمپنی میں ملازمت اختیار کی تھی ۔جہاں تک آپکی سی وی میں سے میں نے جانا .....

اب آپ مجھے یہ بتائیے کہ آپ نے اس کمپنی میں جاب کیوں چھوڑی ....

"عدیل اینڈ سنز کافی بڑی کمپنی ہے "
کوئی معقول وجہ....؟

ریحان سیٹ کی پشت سے ٹیک لگائے ایک ہاتھ کی مٹھی بنائے اسے تھوری ہر ٹکائے اس لڑکی پریشے کی طرف دیکھ رہا تھا ۔

"سر دراصل وہاں کا ماحول شروع میں تو اچھا رہا مگر آہستہ آہستہ وہاں کے سب میل ورکرز کی اصلیت سامنے آنے لگی ۔
سر وہاں پر میل اور فی میل ورکرز کا ایک دوسرے سے انٹریکشن ایک عام بات تھی اور میں ایک مڈل کلاس گھرانے سے ضرور ہوں مگر بہت عزت دار گھر کی بیٹی ہوں اسی لیے میں نے وہ جاب چھوڑ دی ۔"

پریشے نے بات ختم کی اور پھر سر جھکا لیا

ریحان بہت دھیان سے اسکی بات سن رہا تھا اور ساتھ میں خود پر ضبط بھی کر رہا تھا ۔
اسے ان مردوں سے نفرت محسوس ہو رہی تھی جنکی وجہ سے آج عورت محفوظ نہیں ہے ۔

" مس دلاور مجھے افسوس ہے کہ ایسے مردوں کی وجہ سے آپکو اپنی جاب چھوڑنی پڑی ۔

اور مجھے اس بات کی خوشی بھی ہے کہ آپ ہمارے کمپنی میں جاب کیے لیے آئی ہیں ۔"

"سر عزت یا جاب میں سے ایک کو بچانا تھا ......
میں نے عزت بچا لی ....!
پریشے نے کچھ اداسی سے کہا ۔

 Ahtraam Muhabat By Mehar ChaudhryWhere stories live. Discover now