کافی دیر تک ک وہ سب طلباء پروجیکٹ میں مصروف رہے۔ دراصل یہ پروجیکٹ ایک غیر نصابی سرگرمی کے تحت تھا۔اور انکے کورس سے بلکل ہٹ کر تھا ۔تاکہ طلباء میں صلاحیت چیک کی جائے کہ آیا وہ اپنے نصاب سے ہٹ کر کسی اور سرگرمی کو بھی بخوبی نبھا سکتے ہیں یا نہیں۔
سبکی کوشش تھی کہ وہ ہی اس پروجیکٹ میں نمایاں رہیں۔دوسری طرف حور بھی اب کافی حد تک کمفرٹیبل ہو گئی تھی۔اور اس میں زیادہ ہاتھ عالیان کا ہی تھا۔اب وہ اپنی رائے بھی دیتی تھی۔عالیان کچھ پوچھتا تو حور اسکو مفید مشورے بھی دیتی تھی۔عالیان حور کی ذہانت سے بہت متاثر ہوا تھا۔وہ یہ بھی جان گیا تھا کہ حور کافی پر اعتماد ہے۔بس وہ لڑکوں سے گھبرا۔ جاتی ہے اسے حور کی یہ بات اچھی لگی تھی کہ وہ اور کچھ لڑکیوں کی طرف لڑکوں کے پیچھے نہیں بھاگتی کیونکہ اسے اپنی اور اپنے والدین کی عزت کا خیال تھا۔
اسی وجہ سے عالیان کے دل میں ایک احترام سا حور کے لیے پیدا ہو گیا تھا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وہ سب ایک ساتھ گھر میں داخل ہوئے۔جب کہ سب لڑکیاں ان سے پہلے ہی آگئ تھیں۔اور ان سب کی انٹری اب ہوئی تھی ۔
عالیان،روحیل ایان اور جبرائیل چاروں نے بیگ ایک طرف صوفے پر رکھے اور ساتھ موجود صوفے پر گرنے کی انداز میں بیٹھ گے۔"اف یار ...... چائے کہ طلب ہو رہی ہے بہت زیادہ۔ روحیل کے کہنے پر عالیان نے بھی سر ہلایا جب کہ جبرائیل اپنے کمرے میں چلا گیا تھا۔ اور ایان آتے ہی ایسے پڑا تھا صوفے پر جیسے کوہ ہمالیہ سر کر کے آیا ہو۔
وہ سب جانتے تھے کہ گھر کے بڑے اس وقت آرام کر رہے ہوں گے اور ملازم بھی اپنے کوارٹر میں ہوں گے۔اور اب شام کو ہی آئیں گے کہ یہ اصول بھی دادا جان کا تھا۔ تاکہ ملازمین بھی کچھ وقت آرام کر لیں۔
"یار اب کیا کریں کس سے بولیں چائے کے لیے ۔"روحیل نے افسردگی سے عالیان کی طرف دیکھ کر کہا کیوں کہ ایان کو دیکھنا نہ دیکھنا برابر تھا اس نے کون سا کوئی مشورہ دینا تھا۔
عالیان نے صوفے پر لیٹے ہوئے ایک بازو سر کے نیچے اور دوسرا آنکھوں پر رکھا ہوا تھا اور ٹانگیں نیچے لٹک رہیں تھیں۔
ایک دم ہی روحیل کی آنکھیں چمکیں ۔
"یار برو ہماری پیاری سی بہنیں کب کام آئیں گی۔
روحیل نے عالیان کو بازو سے ہلاتے ہوئے کہا۔
جس پر عالیان سمجھ گیا۔
"نہ روحیل یار مجھ سے کوئی امید مت رکھنا مجھے دادا کی ڈانٹ نہیں کھانی۔"عالیان روحیل کی بات اور اس طرح اسکا بازو پکڑ کر اسکی طرف دیکھنے کا مطلب سمجھ گیا تھا۔
اور دادا کے اصولوں کے مطابق کسی بھی لڑکے کا لڑکیوں کے کمرے میں جانا ممنوع تھا ۔"ارے یار تجھے کون سا ہم نے انکے کمرے میں جانے کا بولا ہے جو اتنا نکھڑے دکھا رہا ہے "
تجھے بس سر درد کا ڈرامہ کرنا ہے"۔اور روحیل کی بات پر ایان جو کب سے کن اکھیوں سے ان دونوں کو دیکھ رہا تھا اس نے بھی عالیان کو دیکھ کر آنکھ دبا کر سر ہلایا ۔
ا
عالیان نے ان دونوں کو گھوری سے نوازا۔"اچھا جی میں کیوں بلی کا بکڑا بنوں اور تم لوگ مزے سے چائے کی چسکیاں لو"
عالیان نے صوفے سے اٹھتے ہوئے دونوں ہاتھ کمر پر رکھ کر ان دونوں کو گھورتے ہوئے کہا۔
کیوں کہ اسے یاد تھا پچھلی دفعہ بھی سب نے اسے ہی آگے کر دیا تھا جب دادا نے پوچھا کہ کس نے چائے کا کہا تو سب نے عالیان کا نام لے لیا کہ وہ دادا کا لاڈلا ہے تو اسے کچھ نہیں کہیں گے۔
YOU ARE READING
Ahtraam Muhabat By Mehar Chaudhry
General Fictionاسلام علیکم 😍 امید ہے کہ آپ سب ٹھیک ہوں گے۔یہ میرا نیا ناول ہے۔ بہت کچھ ہوگا اس ناول میں،اس میں محبت بھی ہو گی،کچھ مزاح بھی ہوگا، کسی کو پانے کی چاہ بھی ہو گی،اور کسی کو کھونے کا ڈر بھی ہو گا ۔ ۔ اور دیکھے کہ کس کو اسکی منزل ملے گی۔ اور کون بس مس...