Episode 11

451 33 2
                                    

صبح زرگل کی آنکھ کھلی تو اسے اپنا سر بھاری ہوتا ہوا محسوس ہوا۔۔ اس نے کمرے میں نظر دوڑائی تو وہاں کوئی نہیں تھا۔۔ کل ہونے والے سارے واقعات اس کے ذہن میں گردش کرنے لگے۔۔ ایک بار پھر سے وہی تکلیف وہی اذیت محسوس ہونے لگی اسے۔۔۔ وہ بیڈ سے اٹھی واش روم جا کر منہ ہاتھ دھوئے اور دوبارہ کمرے میں آ گئی۔۔ نجانے وہ شخص کہاں گیا تھا جو ابھی کچھ ہی گھنٹے پہلے اسے اپنی ملکیت میں لے چکا تھا۔۔ وہ اپنی سوچوں میں گم اپنی زندگی میں ہونے والے واقعات کے بارے میں سوچ رہی تھی جب کمرے کا دروازہ کھلا۔۔ بلیک ٹراؤزر شرٹ پر بھوری جیکٹ پہنے ہاتھ میں شاپر پکڑے زرک کمرے میں داخل ہوا۔۔ اس کو دیکھ کر زرگل کو نئے سرے سے اذیت ہونے لگی۔۔۔ اپنی بے قدری یاد آئی۔۔ اسے یاد آیا کہ وہ اس شخص سے کتنی نفرت کرتی تھی جو بس ہوس کے مارے اسے خرید چکا تھا۔۔۔ 

"السلام علیکم۔۔ "

کمرے میں داخل ہو کر زرگل کو جاگتا دیکھ کر زرک نے اسے سلام کیا۔۔ وہ جواب میں رخ پھیر گئی اور کھڑکی سے باہر دیکھنے لگی جہاں ہلکی ہلکی بارش ہو رہی تھی۔۔ 

"ناشتہ کر لیں۔۔۔ "

سارے شاپر کھول کر ناشتہ ڈسپوزیبل پلیٹوں میں ڈال کر وہ کمرے میں پڑی واحد ٹیبل پر رکھتے ہوئے زرگل سے بولا۔۔ 

"مجھے کچھ نہیں کھانا۔۔ "

وہ سنجیدگی سے کہہ کر باہر دیکھتی رہی۔۔ زرک نے محسوس کیا اس کی طرح اس کی آواز بھی بہت خوبصورت تھی۔۔ شاید اسے لگتی تھی۔۔ شاید محبوب کی ہر بات ہر انداز ہی دل کو بھاتا ہے۔۔۔

"آپ نے کل سے کچھ نہیں کھایا۔۔ تھوڑا سا کھا لیں۔۔۔"

زرک دوبارہ بولا۔۔ 

"مجھے کچھ نہیں کھانا۔۔ ایک بار کہہ دیا نا۔۔ اور مجھے مخاطب مت کیا کریں۔۔ نفرت ہے مجھے آپ سے آپ کے وجود سے۔۔  آپ کی آواز سے۔۔ میرے لیے قابل نفرت ہیں آپ۔۔ جس نے مجھے خریدا۔۔ پیسے کی طاقت دکھا کر ایک انسان کو اپنا پابند کر لیا۔۔ لعنت بھیجتی ہوں میں ایسے رشتے پر ایسے انسان پر اور ایسے پیسے پر۔۔ خدا کے لیے مجھے مخاطب مت کریں۔۔ میں مجبور ہوں آپ کے ساتھ رہنے پر۔۔ رقم جو ادا کی ہے آپ نے میری۔۔ اب مجھے مزید بے بس نا کریں کے میں خود کو کوئی نقصان پہنچا بیٹھوں۔۔ "

وہ غصے سے چیخی تھی۔۔ آنسو نا چاہتے ہوئے بھی چہرہ بھگو گئے تھے۔۔ اذیت سی اذیت تھی۔۔  باپ اور بھائی نے پیسے کے لالچ میں بیچ دیا۔۔ اور یہ شخص جو اس کے سامنے کھڑا تھا اور اب اس کا شوہر بن چکا تھا اس نے بس ہوس کے لالچ میں اسے خرید لیا۔۔۔۔ اور وہ کچھ نا کر پائی۔۔ وہ خود کے لیے لڑ بھی نا پائی۔۔ بس بے بسی سے اپنا تماشہ بنتا دیکھتی رہی۔۔ 

"ابھی آپ غصے میں ہیں اس لیے میں آپ سے کچھ نہیں کہوں گا۔۔ فلحال آپ ناشتہ کرلیں۔۔۔ "

زرک نرم لہجے میں بولا تھا۔۔ 

سوختۂ عشق 🔥 (COMPLETED)Where stories live. Discover now