مندرجات کا رخ کریں

ٹورنٹو

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
(ٹورانٹو سے رجوع مکرر)
شہر
شہرِ ٹورانٹو
From top left: Downtown Toronto featuring the سی این ٹاور and Financial District from the Toronto Islands, City Hall, the Ontario Legislative Building, Casa Loma, Prince Edward Viaduct, and the Scarborough Bluffs
عرفیت: T.O., T-Dot, Hogtown, The Big Smoke, The Queen City, Toronto the Good, The City Within a Park
نعرہ: Diversity Our Strength
ترجمہ:تنوع ہماری تقویت
Location of Toronto and its census metropolitan area in the province of Ontario
Location of Toronto and its census metropolitan area in the province of Ontario
ملک کینیڈا
صوبہ انٹاریو
Former boroughsEast York, Etobicoke, North York, Old Toronto, Scarborough, York
EstablishedAugust 27, 1793
IncorporatedMarch 6, 1834
AmalgamatedJanuary 1, 1998 from Metropolitan Toronto
حکومت
 • MayorJohn Tory
 • CouncilToronto City Council
 • MPs
 • MPPs
رقبہ[1][2]
 • شہر630 کلومیٹر2 (240 میل مربع)
 • شہری1,749 کلومیٹر2 (675 میل مربع)
 • میٹرو7,125 کلومیٹر2 (2,751 میل مربع)
بلندی76 میل (249 فٹ)
آبادی (2006)[1][2]
 • شہر2,503,281 (1st)
 • کثافت3,972/کلومیٹر2 (10,290/میل مربع)
 • شہری4,753,120 (1st)
 • میٹرو5,113,149 (1st)
 • نام آبادیTorontonian
منطقۂ وقتEST (UTC-5)
 • گرما (گرمائی وقت)EDT (UTC-4)
Postal code spanM
ٹیلی فون کوڈ(416) and (647)
NTS Map030M11
GNBC CodeFEUZB
ویب سائٹwww.toronto.ca
ٹورانٹو, پس منظر میں CN ٹاور دکھائی دے رہا ہے جو کینیڈا کی بلند ترین تعمیر ہے۔

ٹورانٹو کا شہر کینیڈا کے صوبے اونٹاریو کا دار الخلافہ اور کینیڈا کا سب سے بڑا شہر ہے۔ یہ شہر جنوبی اونٹاریو میں جھیل اونٹاریو کے شمال مغربی کنارے پر واقع ہے۔ یہ شہر شمالی امریکا میں آبادی کے اعتبار سے ساتواں بڑا شہر ہے۔ ٹورنٹو کینیڈا کے گنجان آباد ترین علاقے گولڈن ہارس شو میں واقع ہے۔ گولڈن ہارس شو کی کل آبادی 8100000 نفوس پر مشتمل ہے جو کینیڈا کی کل آبادی کا تقریباً ایک چوتھائی ہے۔

کینیڈا کا معاشی مرکز ہونے کی وجہ سے اسے الفا ورلڈ سٹی بھی کہا جاتا ہے۔ ٹورنٹو کے اہم معاشی شعبوں میں فنانس، کاروباری سہولیات، مواصلات، فضائی صنعت، نقل و حمل، میڈیا، فنون لطیفہ، فلم، ٹیلی ویژن کے پروگرام، پبلشنگ، سافٹ وئیر کی تیاری، طبی تحقیق، تعلیم، سیاحت اور کھیلوں کی صنعتیں شامل ہیں۔ تعلیمی حوالے سے یہاں بہت سارے کالج اور یونیورسٹیاں موجود ہیں جن میں دنیا کی صف اول کی یونیورسٹی آف ٹورنٹو بھی شامل ہے۔ ٹورنٹو سٹاک ایکسچینج دنیا کی آٹھویں بڑی سٹاک مارکیٹ ہے۔ اس کے علاوہ کینیڈا کے بڑے بڑے کاروباری مراکز کے صدر دفاتر بھی یہاں موجود ہیں۔

ٹورنٹو کی آبادی کاسموپولیٹن اور بین الاقوامی ہے جو کینیڈا میں آنے والے تارکین وطن افراد کی دلچسپی کو ظاہر کرتی ہے۔ شہر کی کل آبادی کا تقریباً انچاس فیصد حصہ کینیڈا سے باہر پیدا ہوا ہے۔ یونیسکو کی طرف سے اسے دنیا بھر میں سب سے زیادہ مختلف النسل افراد رکھنے والا شہر کہا جاتا ہے۔ اکانومسٹ انٹیلی جنس یونٹ اور مرسر کوالٹی آف لونگ سروے کے مطابق رہائش کے لیے یہ شہر دنیا بھر میں سب سے بہتر ہے۔ مزید برآں 2006 میں اسے کینیڈا بھر میں رہائش کے اعتبار سے مہنگا ترین شہر کہا گیا ہے۔ ٹورنٹو کے باشندوں کو ٹورنٹونین کہتے ہیں۔

تاریخ

[ترمیم]

1800 سے قبل

[ترمیم]

جب پہلی بار یورپی افراد اس جگہ پہنچے جہاں آج ٹورنٹو کا شہر آباد ہے، وہاں ہرون قبائل آباد تھے۔ پھر ہرون کو ہٹا کر ان کی جگہ اروکوئس قبائل صدیوں تک یہاں آباد رہے۔ ٹورنٹو کا لفظ بظاہر اروکوئس لفظ ٹکارونٹو سے نکلا ہے جس کے معنی ہیں ایسی جگہ جہاں پانی میں درخت اگتے ہیں۔ شاید اس سے مراد جھیل سمکوئی کا شمالی کنارہ تھا جہاں ہرون قبائل نے کورل مچھلیوں کے لیے پانی میں درخت لگائے تھے۔

فرانسیسی تاجروں نے فورٹ روئل 1750 میں جس جگہ اپنا قلعہ بنایا، آج وہ جگہ نمائشی گراؤنڈ کے لیے مختص ہے۔ تاہم یہ قلعہ 1759 میں خالی کر دیا گیا تھا۔ امریکا کی جنگ انقلاب کے دوران اس علاقے میں تاج برطانیہ کے وفاداران بہت بڑی تعداد میں امریکا سے منتقل ہونے لگے۔ یہ افراد جھیل اونٹاریو کے شمالی غیر آباد کنارے پر آن بسے۔ 1787 میں برطانویوں نے ٹورنٹو کی خریداری کا معاہدہ کیا جس کے تحت انھوں نے ٹورنٹو کے علاقے میں اڑھائی لاکھ مربع ایکڑ یعنی 1000 مربع کلومیٹر زمین خریدی۔

1793 میں گورنر جان گریوز سمکوئی نے یارک کا شہر بسایا اور یارک اور البانے کے نواب شہزادہ فریڈرک کے نام منسوب کیا۔ سمکوئی نے جب یہ شہر بسایا تو ان کا مطمعء نظر یہ تھا کہ بالائی کینیڈا کے صوبے کے لیے ایسا دار الحکومت بنایا جائے جو امریکیوں کے حملے سے محفوظ ہو۔ شہر کی فطری بندرگاہ پر شہر کے داخلے کے مقام پر یارک کا قلعہ بنایا گیا جو ریتلے جزیرہ نما کی وجہ سے حملوں سے محفوظ تھا۔ اسی جزیرہ نما کے پیچھے قلعے سے مشرق میں شہر کو بنایا گیا۔

1800 تا 1945

[ترمیم]

1813 میں امریکی 1812 کی جنگ کی وجہ سے یارک کی لڑائی جب ختم ہوئی تو یہ شہر امریکیوں کے قبضے میں جا چکا تھا۔ امریکی فوجیوں نے اپنے پانچ روزہ قبضے کے دوران قلعے کا زیادہ تر حصہ اور پارلیمان کو آگ لگا کر تباہ کر دیا۔ اس وجہ سے برطانوی فوجیوں نے واشنگٹن ڈی سی کو بعد ازاں آگ لگا کر تباہ کر دیا۔ یارک کو ٹورنٹو کے شہر کا درجہ 6 مارچ 1834 میں ملا۔ اس وقت اس کی کل آبادی 9500 افراد پر مشتمل تھی جن میں امریکی نسل پرست قوانین سے بچنے کے لیے فرار ہونے والے سیاہ فام افراد بھی شامل تھے۔ 1834 میں بیک جنبش قلم غلامی کو ختم کر دیا گیا۔ اصلاح پسند سیاست دان ولیم لائن میکنزی ٹورنٹو کے پہلے میئر بنے۔ بعد ازاں انھوں نے برطانوی نو آبادی حکومت کے خلاف بالائی کینیڈا کے صوبے میں ناکام بغاوت بھی کی۔ 19ویں صدی کے دوران شہر تیزی سے ترقی کرتا رہا۔ کینیڈا آنے والے تارکین وطنوں کے لیے ٹورنٹو اہم مرکز بن گیا۔ آئرلینڈ میں آنے والے قحط کے بعد پہلی بار یہاں بہت بڑی تعداد میں لوگ آنے لگے۔ 1851 میں پہلی بار شہر میں آئرش النسل افراد سب سے بڑی اکثریت بن گئے۔

مانٹریال میں ہونے والی گڑبڑ کے نتیجے میں دو بار مختصر دورانیے کے لیے ٹورنٹو متحدہ کینیڈا کے صوبے کا دار الخلافہ بھی رہا۔ پہلی بار 1849 سے 1852 تک اور پھر 1856 تا 1858 رہا۔ اس کے بعد سے اب تک اوٹاوا کینیڈا کا دار الحکومت ہے۔ 1793 سے یہ شہر بالائی کینیڈا کا حصہ رہا تھا اور 1867 میں جب اونٹاریو کا صوبہ بنایا گیا تو ٹورنٹو اس کا دار الخلافہ بنا۔

19ویں صدی میں پانی کی نکاسی کا بہت بڑا نظام تعمیر ہوا اور سڑکوں پر گیس کی مدد سے روشنی مہیا کی گئی۔ لمبے فاصلے تک کے لیے ریلوے کی تعمیر ہوئی جن میں 1854 میں بننے والا وہ راستہ بھی شامل ہے جو ٹورنٹو کو عظیم جھیلوں سے ملاتا ہے۔ ریلوے کی تعمیر سے یہاں آباد ہونے کے لیے آنے والے تارکین وطن کی تعداد بھی اچانک بڑھنے لگی۔ اس کے علاوہ تجارت اور صنعت و حرفت میں بھی ترقی ہوئی اور جلد ہی ٹورنٹو شمالی امریکا تک رسائی کے لیے اہم مرکز بن گیا۔

ٹورنٹو شمالی امریکا میں شراب کی کشید کا اہم ترین اور سب سے بڑا مرکز بن گیا۔ اس کے علاوہ بندرگاہ کی توسیع اور ریل کی سہولیات سے شمالی علاقوں سے لکڑی بھی یہاں سے برآمد ہونے لگی جبکہ پینسلوانیا سے آنے والا کوئلہ یہاں کی اہم درآمد بن گیا۔

1891 میں گھوڑا گاڑیوں کی جگہ بجلی سے چلنے والی بسیں شروع ہو گئیں۔

1904 میں لگنے والی ٹورنٹو کی عظیم آتشزدگی نے شہر کے مرکز کا زیادہ تر حصہ تباہ کر دیا تاہم شہر کی دوبارہ تعمیر جلد ہی مکمل ہو گئی۔ آگ سے لگنے والے نقصانات کا اندازہ کم از کم ایک کروڑ ڈالر تھا۔ تاہم اس کے نتیجے میں آگ سے بچاؤ کے قوانین سخت تر ہو گئے اورشہر کے آگ بجھانے کے محکمے میں بھی توسیع ہوئی۔

19ویں صدی کے اواخر سے 20ویں صدی کے اوائل تک شہر میں نئے سرے سے تارکین وطن آنے لگے۔ ان کی اکثریت جرمن، فرانسیسی، اطالوی اور مشرقی یورپ کے ملکوں کے یہودیوں پر مشتمل تھی۔ ان کے بعد چینی، روسی، پولش اور دیگر مشرقی یورپی ممالک سے لوگ آنے لگے۔ تاہم آبادی اور معاشی اہمیت کے باوجود ٹورنٹو کو مانٹریال کے بعد دوسرے بڑے شہر کی حیثیت حاصل تھی۔ تاہم 1834 میں ٹورنٹو کی سٹاک ایکچینج کینیڈا کی سب سے بڑی مارکیٹ بن گئی۔

1945 تا حال

[ترمیم]

دوسری جنگ عظیم کے بعد تباہ حال یورپ سے پناہ گزین اور چینی مزدور نوکریوں کی تلاش میں آنے لگے۔ بعد ازاں اطالیہ اور پرتگال سے تعمیراتی کارکنوں نے بھی یہاں کا رخ کیا۔ 1960 میں نسل پرستی پر مبنی امیگریشن قوانین کے خاتمے کے بعد دنیا بھر سے لوگ آنے لگے۔ 1951 میں ٹورنٹو کی آبادی دس لاکھ سے تجاوز کر گئی تھی اور 1971 میں بیس لاکھ ہو گئی۔ 1980 کی دہائی میں ٹورنٹو کی آبادی مانٹریال سے بھی بڑھ گئی اور اسے اہم ترین معاشی مرکز کا درجہ مل گیا۔

اس وقت چونکہ کیوبیک میں خود مختاری کی تحریک زوروں پر تھی تو بہت ساری قومی اور بین الاقوامی تجارتی کارپوریشنوں نے اپنے صدر دفاتر مانٹریال سے ہٹا کر ٹورنٹو اور دیگر مغربی شہروں کو منتقل کر دیے۔

1954 میں ٹورنٹو اور اس کے مضافات کو ملا کر ایک بڑی علاقائی حکومت تشکیل دے دی گئی۔ شہری حکومت اپنی حدود سے باہر نکل کر بھی نفاذ قانون کے ادارے (پاکستان)، شاہراہیں اور پبلک ٹرانزٹ کی سہولیات مہیا کرنے لگی۔ اسی سال یہاں ہیزل نامی ہری کین یعنی سمندری طوفان آیا۔ اس طوفان سے تیز ہوائیں اور اچانک سیلاب آئے۔ ٹورنٹو کے علاقے میں 81 افراد ہلاک اورتقریباً 1900 گھرانے بے گھر ہوئے۔ معاشی نقصان کا اندازہ اڑھائی کروڑ ڈالر لگایا گیا۔

1967 میں ٹورنٹو کے پاس موجود 7 چھوٹی چھوٹی آبادیاں ہمسائی بڑی آبادیوں میں ضم کر دی گئیں۔

6 مارچ 2009 کو اس شہر کی 175ویں سالگرہ منائی گئی۔ 26 اور 27 جون کو ٹورنٹو میں جی 20 کی چوتھی کانفرنس ہوئی جس کے لیے کینیڈا کی تاریخ کا سب سے بڑا سکیورٹی آپریشن کیا گیا۔ شہر میں ہونے والے ہنگاموں سے لاکھوں ڈالر کا مالی نقصان ہوا۔

جغرافیہ

[ترمیم]

ٹورنٹو کا کل رقبہ 630 مربع کلومیٹر ہے۔ شمالاً جنوباً کل 21 کلومیٹر جبکہ شرقاً غرباً 43 کلومیٹر لمبا ہے۔ جھیل اونٹاریو کے کنارے اس کا ساحل کل 26 کلومیٹر طویل ہے اور ٹورنٹو کے کچھ جزائر اس جھیل کے اندر بھی موجود ہیں۔ اس شہر کی جنوبی حد جھیل اونٹاریو، ایٹوبی کوک کی کھاڑی اور ہائی وے نمبر 426 شمال میں، سٹیلز ایونیو شمال میں جبکہ روگ دریا مشرق میں حد بندی کا کام دیتا ہے۔

خد و خال

[ترمیم]

شہر کے درمیان سے دو دریا اور ان کی ڈھیر ساری شاخیں گذرتی ہیں۔ ہمبر دریا مغربی حصے سے جبکہ ڈون دریا مشرق سے گذرتا ہے۔ شہر کی بندرگاہ قدرتی طور پر جھیل اونٹاریو کی لہروں کے نتیجے میں ریت وغیرہ کے جمع ہونے سے بنی ہے۔ اسی عمل کے نتیجے میں بندرگاہ کے پاس موجود جزائر بھی بنے تھے۔ جھیل میں گرنے والے بہت سارے دریاؤں نے اپنی گذرگاہوں میں گھنے جنگلات سے بھری ہوئی کھائیاں بنا دی ہیں۔ تاہم یہ کھائیاں شہر کے نقشے میں مشکلات پیدا کرتی ہیں۔ تاہم ان کھائیوں کی مدد سے شہر میں بارش وغیرہ کے سیلابی پانی کی نکاسی بہت آسان ہو جاتی ہے۔

پچھلے برفانی دور میں ٹورنٹو کا نشیبی حصہ گلیشئر کی جھیل اروکوئس کے نیچے تھا۔ آج بھی شہری حدود اس جھیل کے کناروں کی نشان دہی کرتی ہیں۔ اگرچہ ٹورنٹو زیادہ تر پہاڑی نہیں تاہم جھیل سے اس کی بلندی بڑھنا شروع ہو جاتی ہے۔ جھیل اونٹاریو کا کنارہ سطح سمندر سے 75 میٹر جبکہ یارک یونیورسٹی کے مقام پر یہ بلندی 209 میٹر ہو جاتی ہے۔

جھیل کا کنارہ زیادہ تر 19ویں صدی کے اواخر میں کی گئی منصوعی بھرائی سے بنا ہے۔

موسم

[ترمیم]

کینیڈا کے جنوبی حصے میں واقع ہونے کی وجہ سے ٹورنٹو کا موسم معتدل نوعیت کا ہے۔ ٹورنٹو کی گرمیاں گرم اور نم جبکہ سردیاں سرد تر ہوتی ہیں۔ شہر میں 4 الگ الگ نوعیت کے موسم پائے جاتے ہیں اور روز مرہ کا درجہ حرارت سردیوں میں بالخصوص کافی فرق ہو سکتا ہے۔ شہری آبادی اور آبی زخیرے کے نزدیک ہونے کی وجہ سے ٹورنٹو میں دن اور رات کے درجہ حرارت میں کافی تغیر دیکھنے کو ملتا ہے۔ گنجان آباد علاقوں میں رات کا درجہ حرارت سردیوں میں بھی نسبتاً کم سرد رہتا ہے۔ تاہم بہار اور اوائل گرما میں سہہ پہر کا وقت کافی خنک بھی ہو سکتا ہے جس کی وجہ جھیل سے آنے والی ہوائیں ہیں۔ تاہم بڑی جھیل کے کنارے واقع ہونے کی وجہ سے برفباری، دھند اور بہار اور خزاں کا موسم تاخیر سے بھی آ سکتا ہے۔

ٹورنٹو میں موسم سرما میں زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت کچھ وقت کے لیے منفی 10 ڈگری سے نیچے رہ سکتا ہے جو ہوا کی رفتار کی وجہ سے زیادہ سرد محسوس ہوتا ہے۔ اگر اس صورت حال میں برفباری یا بارش بھی شامل ہو جائے تو روز مرہ کی زندگی کے کام کاج رک جاتے ہیں اور ٹرینوں، بسوں اور ہوائی ٹریفک میں خلل واقع ہوتا ہے۔ نومبر سے وسط اپریل تک ہونے والی برفباری زمین پر جمع ہو جاتی ہے۔ تاہم سردیوں میں اکثر درجہ حرارت کچھ وقت کے لیے 5 سے 12 ڈگری تک بھی چلا جاتا ہے جس سے برف پگھل جاتی ہے اور موسم خوشگوار ہو جاتا ہے۔ ٹورنٹو میں گرمیوں کا موسم نم رہتا ہے۔ عموماً درجہ حرارت 23 سے 31 ڈگری تک رہتا ہے اور دن کے وقت درجہ حرارت 35 ڈگری تک بھی پہنچ سکتا ہے جو ناخوشگوار بن جاتا ہے۔ بہار اور خزاں موسم کی تبدیلی کو ظاہر کرتے ہیں۔

بارش اور برفباری سال بھر ہوتی رہتی ہیں تاہم گرمیوں میں بارش کی مقدار کافی زیادہ رہتی ہے۔ اگرچہ بارشوں میں طویل وقفہ بھی آ جاتا ہے تاہم قحط سالی جیسی صورت حال سے کبھی کبھار ہی واسطہ پڑتا ہے۔ سال بھر میں 32 انچ سے زیادہ بارش جبکہ 52 انچ سے زیادہ برف گرتی ہے۔ ٹورنٹو میں اوسطاً 2038 گھنٹے سورج چمکتا ہے۔

شہری خد و خال

[ترمیم]

طرزِ تعمیر

[ترمیم]

وِل السوپ اور ڈینیئل لیبیس کائنڈ جیسے ماہرین کے نزدیک ٹورنٹو میں کوئی ایک طرزِ تعمیر نہیں۔ وقت کے ساتھ ساتھ یہاں کی عمارات کا طرزِ تعمیر بدلتا رہتا ہے۔

ٹورنٹو کے افق پر سب سے اہم عمارت]]سی این ٹاور ہے جو 553 میٹر سے زیادہ بلند ہے۔ برج خلیفہ [[کی تعمیر سے قبل یہ دنیا کی سب سے اونچی آزاد کھڑی عمارت تھی۔

ٹورنٹو میں فلک بوس عمارات کی تعداد 2000 سے زیادہ ہے جن کی بلندی 90 میٹر یا اس سے زیادہ ہے۔ اونچی عمارات کی تعداد کے لحاظ سے]] شمالی امریکا میں نیو یارک [[اس سے آگے ہے۔

صنعت و حرفت

[ترمیم]

ماضی میں ٹورنٹو میں صنعتیں بندرگاہ اور ڈون دریا کے نچلے سرے پر قائم تھیں۔

شہر میں شراب کشید کرنے کے علاقے آج بھی اپنی اصل شکل میں موجود ہیں جو شمالی امریکا میں وکٹوریا طرزِ تعمیر کی بہترین یادگاریں ہیں۔

عوامی جگہیں

[ترمیم]

ٹورنٹو میں عوامی چوکوں سے لے کر کھائیوں پر بنے نظارہ گاہوں تک ہر طرح کی سہولیات موجود ہیں۔

شہر میں کئی بڑے پارک بھی موجود ہیں جن میں گرینج پارک، موس پارک، الن گارڈنز، لٹل ناروے پارک، کوئینز پارک وغیرہ اہم ہیں۔

چوکوں اور پارکوں میں ہر جگہ عوام کی سہولت کے لیے آئس رنک بنے ہوئے ہیں جہاں لوگ آئس سکیٹنگ کر سکتے ہیں۔

سیاحت

[ترمیم]

ٹورنٹو کا سب سے اہم سیاحتی مرکز سی این ٹاور ہے۔ اس ٹاور کے خالقین کے لیے یہ بات خوشگوار حیرت کا سبب ہے کہ ان کے اندازوں کے برعکس 30 سال سے زیادہ عرصے تک یہ عمارت دنیا کی بلند ترین عمارت شمار ہوتی رہی ہے۔ اونٹاریو کا شاہی عجائب گھر بھی سیاحوں کے لیے دلچسپی کا باعث ہے جہاں دنیا کی ثقافت اور مظاہر قدرت کے متعلق چیزیں موجود ہیں۔ اس کے علاوہ 5000 سے زیادہ حیوانی نمونے موجود ہیں جو 260 سے زیادہ انواع کو ظاہر کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ بھی مختلف نوعیت کے کئی عجائب گھر یہاں موجود ہیں۔

یارک ولے نامی مضافاتی علاقہ ٹورنٹو بھر میں اپنے ریستورانوں اور خریداری کے مراکز کی وجہ سے مشہور ہے۔ اکثر اس علاقے میں شمالی امریکا کے فلمی ستارے اور اہم شخصیات خریداری کرتی یا کھانا کھاتی دکھائی دیتی ہیں۔ یہاں سالانہ اوسطاً 5 کروڑ سے زیادہ سیاح آتے ہیں۔

گریک ٹاؤن میں موجود ریستورانوں کی تعداد فی کلومیٹر دنیا بھر میں سب سے زیادہ ہے۔

معیشت

[ترمیم]

ٹورنٹو کاروباری اور معاشی لحاظ سے اہم بین الاقوامی مرکز ہے۔ عموماً اسے کینیڈا کا معاشی مرکز مانا جاتا ہے۔ ٹورنٹو سٹاک ایکسچینج کو کاروباری سرمائے کے اعتبار سے دنیا بھر میں 8ویں بڑی مارکیٹ مانا جاتا ہے۔ کینیڈا کے پانچوں بڑے بینکوں اور دیگر بڑے کاروباری اداروں کے صدر دفاتر ٹورنٹو میں قائم ہیں۔

اس شہر کو میڈیا، پبلشنگ، مواصلات، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور فلمی صنعت کا اہم مرکز مانا جاتا ہے۔

اگرچہ یہاں کی زیادہ تر مینو فیکچرنگ کے مراکز شہر کی حدود سے باہر واقع ہیں تاہم ٹورنٹو ہول سیل اور ڈسٹری بیوشن کے حوالے سے اہم حیثیت رکھتا ہے۔ کیبویک اور ونڈسر کی راہداری میں اپنے اہم جغرافیائی محلِ وقوع اور ریل اور سڑکوں کے بہترین نظام کی بدولت آس پاس موجود گاڑیاں بنانے، فولاد، سٹیل، خوراک، مشینری، کیمیکل اور کاغذ کی مصنوعات ٹورنٹو سے ہی آگے بھیجی جاتی ہیں۔ سینٹ لارنس کی آبی گذرگاہ کی تعمیر جب 1959 میں ہوئی عظیم جھیلیں بحرِ اوقیانوس سے مل گئیں۔

31 دسمبر 2008 کو ٹورنٹو کے قرضے 2.7 ارب ڈالر کے لگ بھگ تھے اور اندازہ ہے کہ 2016 تک ان کی تعداد 3.5 ارب ڈالر تک پہنچ جائے گی۔

آبادی

[ترمیم]

کینیڈا کی تازہ ترین مردم شماری کے مطابق ٹورنٹو میں جون 2006 میں 2503282 افراد آباد تھے۔ اس طرح ٹورنٹو کینیڈا کا سب سے زیادہ آبادی رکھنے والا شہر ہے۔ شمالی امریکا میں اسے پانچواں بڑا شہر مانتے ہیں۔ آبادی کا ایک بڑا حصہ کینیڈا سے باہر پیدا ہوا ہے۔ یہاں زیادہ تر یورپی افراد آباد ہیں جو کل آبادی کا 52 فیصد سے زیادہ ہیں۔ ان میں برطانوی، آئرش، اطالوی اور فرانسیسی قابل ذکر ہیں۔ اس کے علاوہ جنوب ایشیائی، چینی، سیاہ فام، فلپائنی اور لاطینی امریکی اہم اقلیتیں ہیں۔ مقامی قبائل کے لوگ کل آبادی کا نصف فیصد ہیں۔

مسیحی مذہب یہاں کا سب سے بڑا مذہب ہے۔ دوسرے نمبر پر اسلام، پھر ہندو مت، یہودیت، بدھ مت، سکھ مت اور دیگر مشرقی مذاہب بھی موجود ہیں۔

اگرچہ آبادی کی اکثریت انگریزی زبان بولتی ہے تاہم چینی اور اطالوی دوسرے اور تیسرے نمبر پر ہیں۔ نتیجتاً شہر میں ہنگامی سہولیات کے لیے موجود نمبر 911 تقریباً ڈیڑھ سو مختلف زبانوں میں خدمات سر انجام دیتا ہے۔

جرائم

[ترمیم]

ٹورنٹو میں جرائم کی شرح اتنی کم ہے کہ اسے شمالی امریکا کے محفوظ ترین شہروں میں سے ایک شمار کیا جاتا ہے۔ مثلاً 2007 میں یہاں قتل کی شرح ایک لاکھ افراد میں 3.3 تھی۔ اٹلانٹا میں یہی شرح تقریباً 20 فیصد، بوسٹن میں 10 فیصد سے زیادہ، لاس اینجلس میں 10 فیصد، نیویارک شہر میں 6 فیصد سے زیادہ، وینکوور میں 3 فیصد جبکہ مانٹریال میں 2.6 تھی۔ لوٹ مار کے واقعات ایک لاکھ افراد میں 207 تھے۔ تاہم ٹورنٹو میں کار چوری کے جرائم کی شرح امریکی شہروں کے تقریباً برابر جبکہ کینیڈا بھر میں سب سے زیادہ ہے۔

ٹورنٹو میں سب سے زیادہ قتل 1991 میں ہوئے تھے جو 89 تھے۔

انتظامی ڈھانچہ

[ترمیم]

صحت

[ترمیم]

ٹورنٹو میں کم از کم 20 عوامی ہسپتال قائم ہیں۔

کئی سال قبل یہاں ایمرجنسی والے مریضوں کو دیر تک انتظار کرنا پڑتا تھا۔ تاہم آج ہسپتالوں کی صورت حال بدل چکی ہے۔ جس مریض کی جان کو خطرہ ہو، اسے فوری امداد دی جاتی ہے۔ ابتدائی معائینے کے بعد ڈاکٹر فوری طور پر نتیجے سے آگاہ کر دیتا ہے۔ اوسطاً ہر مریض کو ایک گھنٹے سے کچھ زیادہ وقت میں ہی طبی امداد مل جاتی ہے۔ مختلف معائینے، ڈاکٹر کی رائے اور ابتدائی امداد انتظار گاہ میں ہی مہیا کر دی جاتی ہے۔ نصف مریضوں کو ایمرجنسی روم سے 4 گھنٹوں میں ہی دوسری جگہ منتقل کر دیا گیا تھا۔ تاہم ایسے مریض جنہیں کسی قسم کا خطرہ نہیں تھا، کو 12 گھنٹے انتظار کرنا پڑا۔ تاہم ایسے مریض کل تعداد کا دس فیصد تھے۔

ٹورنٹو میں ڈسکوری ڈسٹرکٹ میں بائیو میڈیسن کی تحقیق کا مرکز ہے۔ اڑھائی مربع کلومیٹر پر واقع یہ تحقیقی مرکز شہر کے وسط میں ہے۔

نقل و حمل

[ترمیم]

ٹورنٹو میں شمالی امریکا میں تیسرا بڑا ٹرانزٹ سسٹم موجود ہے۔ اس نظام میں زیر زمین سرنگوں پر مبنی سب وے اور ہوا میں معلق کی گئی لائنیں مرکزی اہمیت رکھتے ہیں۔ اس کے علاوہ یہاں بسوں اور ٹیکسیوں کی تعداد بھی بہت زیادہ ہے۔ شہر کے سب وے کے نظام کو توسیع دینے کے بہت سارے منصوبے بن رہے ہیں تاہم معاشی پسِ منظر میں ان کا عملی جامہ پہننا ممکن نہیں دکھائی دیتا۔

ٹورنٹو پیئرسن انٹرنیشنل ائیرپورٹ کینیڈا کا مصروف ترین ہوائی اڈا ہے جو شہر کے مضافاتی علاقے مسی ساگا میں واقع ہے۔

ٹورنٹو میں کئی ایکسپریس وے اور صوبائی شاہراہیں موجود ہیں جو ٹورنٹو کو ٹورنٹو گریٹر ایریا سے ملاتی ہیں۔ ہائی وے نمبر 401 شہر کے وسط سے گذرتی ہے۔ اسے شمالی امریکا کی مصروف ترین اور دنیا کی مصروف ترین شاہراہوں میں سے ایک ہے۔

جڑواں شہر

[ترمیم]

حوالہ جات

[ترمیم]
  1. ^ ا ب
  2. ^ ا ب "Population and dwelling counts, for urban areas, 2006 and 2001 censuses - 100% data"۔ Statistics Canada, 2006 Census of Population۔ 2007-03-13۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 19 مارچ 2007