مہاجر قومی موومنٹ (حقیقی)
مہاجر قومی موومنٹ پاکستان | |
---|---|
مخفف | MQM-H |
رہنما | آفاق احمد |
سیکرٹری جنرل | کلیم خان |
بانی | آفاق احمد |
تقسیم از | مہاجر قومی موومنٹ (متحدہ قومی موومنٹ) |
پیشرو | آل پاکستان متحدہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن |
صدر دفتر | بیت الحمزہ، [1] کراچی، پاکستان |
انتخابی نشان | |
Candle | |
جماعت کا پرچم | |
پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی کی ایک قوم پرست جماعت ہے جو قیام پاکستان کے بعد ہجرت کرکے پاکستان آنے والے مہاجرین کی نمائندگی کی دعویدار ہے۔ واضح رہے کہ ان مہاجرین کی بھاری اکثریت اردو بولنے والوں پر مشتمل ہے۔آفاق احمد اس کے بانی و چیرمین ہیں۔ کراچی کے تعلیمی اداروں میں مہاجروں کے ساتھ روا رکھے جانے والے بے جا سلوک سے تنگ آکر مہاجر نوجوانوں نے آل پاکستان اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن (اے پی ایم ایس) کی بنیاد رکھی، اے پی ایم ایس کو مہاجروں کی حمایت اتنی بڑھی کہ تعلیمی اداروں سے باہر تک اس کا دائرہ بڑھانے کی ضرورت پیش آئی چنانچہ مہاجر قومی موومنٹ کا قیام عمل میں لایا گیا اور عظیم احمد طارق کو اس کا پہلا چیئرمین بننے کا اعزاز حاصل ہوا۔ جبکہ الطاف حسین جو ملک چھوڑ کر روز گار کی تلاش میں امریکا کے شہر شکا گو جا چکے تھے اور مہاجر قومی موومنٹ کی بے انتہا مقبولیت کو دیکھتے ہوئے وہ پاکستان واپس آ گئے اور غیر مرئی قوتوں کی حمایت سے مہاجر قومی موونٹ کے قائد کا درجہ حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے۔ لیکن ان کی شخصی خامیاں اور پالیسیاں مہاجر قومی موومنٹ سے ذاتی فائدہ اٹھانے تک محدود رہیں۔ چنانچہ آفاق احمد کی قیادت میں مہاجر کارکنان نے الطاف حسین کی شخصی خامیوں اور مہاجر مفادات کے خلاف سازشوں پر آواز اٹھانی شروع کی لیکن الطاف حسین نے آفاق احمد کے ساتھیوں کو مروانا شروع کر دیا۔ اس طرح جرائم پیشہ لوگوں کا راج کراچی پر قائم ہو گیا اور کراچی میں خوف و دہشت کا طوطی بولنے لگا۔ چنانچہ امن و امان کی دگرگوں صورت حال پر قابو پانے کے لیے الطاف حسین کے دہشت گردوں کے خلاف فوج نے آپریشن کا فیصلہ کیا لیکن الطاف حسین کو ایجنسیوں نے پہلے ہی اس آپریشن سے باخبر کر دیا اور اسے با حفاظت لندن پہنچادیا۔ 19 جون 1992ء کو الطاف حسین کے جرائم پیشہ مجرموں کے خلاف فوج نے آپریشن شروع کرنے سے پہلے آفاق احمد اور ان کے ساتھیوں نے کراچی میں واپسی کا عمل شروع کر دیا۔ فوج کے تحفظ اور آفاق احمد کی کراچی میں موجودگی نے مہاجر عوام کو تحفظ کا احساس دلایا تو تاریکی کے دیوتا کے بت پاش پاش ہو گئے اور عوام نے الطاف حسین سے اپنی نفرت کا واضح اعلان کر دیا۔
حوالہ جات
[ترمیم]- ↑ "Baitul Hamza shall rise again?"۔ پاکستان ٹوڈے (بزبان انگریزی)۔ 2011-07-24۔ 26 جولائی 2021 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 اگست 2021