مندرجات کا رخ کریں

مکلی کی پہلی جنگ

متناسقات: 24°45′36″N 67°54′07″E / 24.760°N 67.902°E / 24.760; 67.902
آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
مکلی کی پہلی جنگ
تاریختقریباً 1184ھ (1770ء)[1]
مقاممکلی، سندھ (موجودہ پاکستان)
24°45′36″N 67°54′07″E / 24.760°N 67.902°E / 24.760; 67.902
نتیجہ کلمتیوں کی فتح
مُحارِب
کلمتی (کرمتی) قبیلہ کلہوڑہ خاندان
جوکھیا قبیلہ
کمان دار اور رہنما
میر مزار خان جام بجار
مکلی کی پہلی جنگ is located in سندھ
مکلی کی پہلی جنگ
مقام در سندھ

مکلی کی پہلی جنگ (لوا خطا ماڈیول:لغات/بيانات میں 431 سطر پر: bad argument #1 to 'pairs' (table expected, got nil)۔: لوا خطا ماڈیول:لغات/بيانات میں 431 سطر پر: bad argument #1 to 'pairs' (table expected, got nil)۔)‏ سندھ میں کلہوڑہ دور حکومت میں بلوچ قبیلہ کلمتی (کرمتی) اور سندھی قبیلہ جوکھیو کے درمیان میں مکلی مقام پر لڑی گئی۔[2]

پس منظر

[ترمیم]

یہ جنگ اس وقت ہوئی تھی جب بجار جوکھیو کو جام کا لقب نہیں ملا تھا اور جوکھیوں کی سرداری کی پگڑی جام مرید کے بیٹے کریم داد کے پاس تھی۔ کریم داد کے وقت میں جام بجار طاقت ور ہوگئے۔ رانو ارجن کے قتل میں میاں غلام شاہ کلہوڑہ نے بجار کی پوری مدد کی۔ رانو ارجن کے قتل کے واقعہ کے بعد کلہوڑوں نے جوکھیوں کی سرداری کی پگڑی بجار کو دلوا دی۔ رانو ارجن کا تعلق تو نگامروں (رانو) سے تھا، ان کا کلمتی بلوچ سرداروں سے دوستی کا رشتہ تھا اور رانو کے لشکر میں نگامروں سے زیادہ کلمتی لڑنے والے تھے۔ کرمتی یا کلمتی حب، ملیر اور ساکرو کے مَلک (فرماں روا) تھے۔ ان کو اورنگزیب بادشاہ نے جاگیریں دی تھیں۔ مغلوں کے بعد سنہ 1150ھ مطابق 1737ء میں جب ٹھٹہ میاں نور محمد کلہوڑہ کے ہاتھ آیا ملا تو نئی حکومت کو مستحکم کرنے کے لیے انھوں نے ریاستوں کے سرداروں کو منانا شروع کیا اور جو ماننے سے انکار کرتے تو ان پر جنگی حملوں یا سیاسی دباؤ سے کام لیتے۔[3] چنانچہ انھوں نے حب، ملیر اور ساکرو پر کرمتیوں کا زور توڑنے کے لیے خدا آباد لشکر بھیجا۔ اس حملہ میں نؤزک خان کرمتی کے بیٹے ثابت قدم رہے۔ ان کی والدہ کا نام مائی عزت تھا۔ کرمتیوں نے ملیر کو بچا سکے، لیکن اس وقت جام بجار اور جوکھیوں کے سر پر کلہوڑوں کا ہاتھ تھا۔

اس پہلی جنگ میں جوکھیوں کے سپہ سالار بجار جوکھیو جبکہ کلمتی بلوچوں کے سپہ سالار میر مزار خان تھے۔ اس جنگ میں میر مزار خان زخمی ہوگئے لیکن جیت کلمتی بلوچوں کی ہوئی اور جوکھیوں کا قبیلہ ہارا۔[4]

مکلی کی پہلی جنگ کے بعد ان قبائل کے درمیان دشمنی پیدا ہوگئی۔[1]

مزید دیکھیے

[ترمیم]

حوالہ جات

[ترمیم]
  1. ^ ا ب ابو بکر شیخ (20 نومبر 2020). "کراچی: صدیوں کی کتھا! (تئیسویں قسط)". ڈان نیوز اردو (ur-pk میں). Retrieved 2024-12-03.{{حوالہ خبر}}: اسلوب حوالہ: نامعلوم زبان (link)
  2. نبی بخش بلوچ (1984). جنگناما (سندھی میں). جامشورو: سندھی ادبی بورڈ. p. 89.
  3. ابو بکر شیخ (18 اکتوبر 2020). "کراچی: صدیوں کی کتھا! (اکیسویں قسط)". ڈان نیوز اردو (ur-pk میں). Retrieved 2024-12-03.{{حوالہ خبر}}: اسلوب حوالہ: نامعلوم زبان (link)
  4. "پهرين مڪليءَ جي جنگ". انسائیکلوپیڈیا سندھیانا (sd-ar میں). Retrieved 2024-12-03.{{حوالہ ویب}}: اسلوب حوالہ: نامعلوم زبان (link)