لشکر طیبہ
لشکر طیبہ | |
---|---|
رہنما | ذکی الرحمٰن لکھوی |
سالہائے فعالیت | 1986[1][2][3]–present |
مقاصد | Integration of جموں و کشمیر with Pakistan after ending Indian rule in the state & propagation of pan-Islamism in South Asia[4] |
فعال علاقے | Pakistan, India, افغانستان, Bangladesh[4] |
نظریہ | اہل حدیث (سلفی تحریک)[5] |
قابلِ ذکر کاروائیاں | Jammu & Kashmir attacks; ممبئی میں دہشت گردی کی کاروائیاں، 26 نومبر 2008ء (attributed to LeT members) |
حیثیت | Designated as a terrorist Organization by U.S (26 December 2001), Australia (2003) and India. Banned in UK (2001), Pakistan (2002), and EU (2010). Sanctioned by the U.N. (2008) |
حجم | over 50,000 members of Jama'at-ud-Da'wah [Video in Urdu] |
پاکستان سے تعلق رکھنے والے سلفی مجاہدین کی تنظیم ہے۔ جو افغانستان میں روس کے خلاف جہاد کے دوران وجودمیں آئی۔ افغانستان سے روس کی واپسی کے بعد اس جماعت نے کشمیر کا رخ کیا اور انڈین فوج کے خلاف عسکری کارروائیاں شروع کر دیں۔ اپنے مخصوص انداز اور بہادری کی وجہ سے لشکر نے بہت جلد نام پیدا کیا اور اپنا نیٹ ورک وادی سے کشمیر کے ہندو اکثریت والے علاقے جموں تک وسیع کر دیا۔ فدائی کارروائیوں کا اغاز کا اغاز بھی لشکر نے ہی کیا۔ 2001میں صدر مشرف نے عالمی دبائو پر لشکر طیبہ پر پابندی عائد کردی۔ جس کے بعد اس نے اپنا تنظیمی ڈھانچہ بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں منتقل کر دیا اور اپنی عسکری کارروائیاں جاری رکھیں۔ ایک رپورٹ کے مطابق اب تک 5500کارکنان بھارت کیخلاف عسکری کارروائیوں میں شہید ہو چکے ہیں۔
پاکستان میں ہونے والی دہشت گردی کی کارروائیوں میں کبھی لشکر طیبہ یا اس کا کوئی کارکن ملوث نہیں پایاگیا۔ اس کے برعکس بھارت میں ہونے والی ہر کارروائی پر وہاں کا میڈیا اور سرکار لشکر کو موردالزام ٹھراتے ہیں۔
لشکر طیبہ بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں فوج کیخلاف عسکری جدوجہد کو جہاد قرار دیتی ہے اور کشمیریوں کی آزادی کا نعرہ بلند کرتی ہے۔ شاید یہی وجہ ہے کہ کشمیر کی سڑکوں پر کشمیری لشکر سے رشتہ کیا لا الہ الا اللہ کے نعرے لگاتے ہیں۔
لشکر پبلک مقامات ہر حملوں کو جائز نہیں سمجتی ۔لال قلعہ سمیت کئی بڑی کارروائیوں کی ذمہ داری لشکر نے قبول کی ہے۔ البتہ بھارت نے پارلیمنٹ پر حملہ،اور سانحہ چھٹی سنگھ پورہ جیسے واقعات کا الزام بھی لشکر پر لگایا جس میں بعد میں بھارتی فوج ہی ملوث نکلی
ممبئی حملے کے بعد لشکر طیبہ دنیا بھر کے میڈیا کی توجہ کا مرکز بن گئی جب بھارت سرکار نے اس کا الزام عائد کیا اس واقعہ میں ملوث افراد کراچی کے راستہ ممبئی پہنچے اور ان کا تعلق لشکر طیبہ سے ہے۔ پاکستان نے پہلے تو اس کا انکار کیا اور پھر کچھ ہی عرصہ کے بعد پاکستان نے اس بات کا اعتراف کرتے ہوئے کہ ممبئ حملوں کی کچھ پلاننگ پاکستان میں ہوئی تھی لشکر کے کمانڈر ذکی الرحمان لکھوی ،ضرار شاہ،ابو علقمہ،حماد امین صادق اور دیگر کو گرفتار کر لیا۔
لشکر طیبہ نے ممبئی حملوں میں ملوث ہونے کی تردید کی تھی۔
حوالہ جات
- ↑
- ↑
- ↑
- ^ ا ب Encyclopedia of Terrorism, pp 212–213, By Harvey W. Kushner, Edition: illustrated, Published by SAGE, 2003, ISBN 0-7619-2408-6, ISBN 978-0-7619-2408-1
- ↑ Ideology Ahle Hadees Salafi
- لشکر طیبہ
- 1990ء میں قائم ہونے والی تنظیمیں
- ارکان لشکر طیبہ
- اسلام پسند گروہ
- اسلام سے منسوب دہشت گرد تنظیمیں
- اسلام متعلقہ نزاعات
- اسلامیت
- افغانستان میں 1990ء کی تاسیسات
- القاعدہ سے ملحق گروہ
- ایشیا میں دہشت گرد قرار دی جانے والی تنظیمیں
- بھارت کی جانب سے دہشت گرد قرار دی جانے والی تنظیمیں
- پاکستان کی کالعدم تنظیمیں
- پاکستان میں 1990ء کی تاسیسات
- پاکستان میں انتہائی دائیں بازو کی سیاست
- پاکستان میں باغی گروہ
- پاکستان میں جہادی گروہ
- پاکستان میں دہشت گردی
- تنظیمیں جو امریکا کی طرف سے دہشت گرد نامزد ہیں
- جموں و کشمیر میں دہشت گردی
- جہادی تنظیمیں
- روسی فیڈرل سیکیوریٹی سروس کی جانب سے قرار دی جانے والی دہشت گرد تنظیمیں
- ضد ہندو مت
- متحدہ مملکت کے ہوم آفس کی جانب سے قرار دیے جانے والے دہشت گرد گروہ
- مسئلہ کشمیر
- اہل حدیث
- افغانستان میں جہادی گروہ
- 1987ء میں قائم ہونے والی تنظیمیں
- پاکستان میں 1987ء کی تاسیسات
- افغانستان میں 1987ء کی تاسیسات
- تنظیمیں جنہیں پاکستان نے دہشت گرد قرار دیا