مندرجات کا رخ کریں

عیاض بن غنم

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
عیاض بن غنم

معلومات شخصیت
پیدائشی نام عياض بن غنم الفهري
مقام پیدائش مکہ   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات سنہ 641ء   ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
حمص   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
قومیت  خلافت راشدہ
نسل عرب
آبائی علاقہ جزیرہ نما عرب
مذہب اسلام
والد غنم الفهري القرشي
عملی زندگی
کارہائے نمایاں فتوحات آرمینیا، مشرقی اناطولیہ علاقہ اور جزیرہ فرات
عسکری خدمات
وفاداری خلافت راشدہ   ویکی ڈیٹا پر (P945) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شاخ خلافت راشدہ کی فوج   ویکی ڈیٹا پر (P241) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عہدہ جرنیل   ویکی ڈیٹا پر (P410) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

عیاض بن غنم فہری قریشی، صحابی ہیں، صلح حدیبیہ سے پہلے اسلام قبول کیا تھا اور حدیبیہ میں حاضر بھی رہے۔ ابو بکر صدیق نے انھیں عراق میں محاذ آرائی کے لیے بھیجا تھا، جہاں وہ خالد بن ولید کی قیادت میں شریک رہے، اس کے بعد وہاں سے رومیوں کے خلاف جنگ کے لیے شام چلے گئے۔ سوریہ کی فتح میں ابو عبیدہ بن الجراح کے ساتھ شریک تھے، انھیں حلب اور اعزاز کا فاتح کہا جاتا ہے۔ جنگ یرموک میں بھی کرادیسوں کے امیر کے طور پر شریک تھے۔

نسب

[ترمیم]

عیاض بن غنم بن زہیر بن ابی شداد بن ربیعہ بن ہلال بن وہیب بن ضبہ بن حارث بن فہر بن مالک بن قریش بن کنانہ بن خزیمہ بن مدرکہ بن الیاس بن مضر بن نزار بن معد بن عدنان، کنیت؛ ابو سعد ہے، ابو سعد فہری قریشی کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔

فتوحات

[ترمیم]

سنہ 18ھ میں جزیرہ فرات کی فتح بھی انھیں کا کارنامہ ہے، عمر بن خطاب نے سعد بن ابی وقاص کو حکم دیا تھا کہ اگر اہل جزیرہ سے جنگ کی نوبت آئے تو امیر عیاض بن غنم کو بنانا۔ چنانچہ کوفہ کے لشکر کے ساتھ جزیرہ فرات پر تین حملے ہوئے، پہلا حملہ: سہل بن عدی کی قیادت میں الرقہ کی فتح کے ہوا۔ دوسرا حملہ: عبد اللہ بن عتبان کی قیادت میں نصیبین کی فتح کے لیے ہوا۔ تیسرا حملہ: مختلف جگہوں پر عقبہ بن ولید کی قیادت میں ہوا، ان تمام حملوں اور مہم کے امیر عیاض بن غنم تھے۔ حمص پر وہاں کی رومی فوج محاصرہ کیے ہوئی تھی، بالآخر اسلامی فوج اس محاصرہ کو توڑنے اور فتح کرنے میں کامیاب ہوئی اور رومیوں کو شکست کا سامنا کرنا پڑا۔

اسی طرح حلب کی فتح میں عیاض بن غنم اسلامی لشکر کی قیادت کر رہے تھے، ابو عبیدہ بن الجراح نے وفات کے وقت شام کا والی بنا دیا تھا اور بعد میں پورا جزیرہ فرات ان کی ولایت میں دے دیا۔ عمر بن خطاب نے انھیں اس عہدے پر برقرار رکھا، فرمایا کہ میں ابو عبیدہ کے فیصلہ کو بدل نہیں سکتا۔[1]

وفات

[ترمیم]

عیاض بن غنم کی وفات سنہ 20ھ میں ہوئی، بڑے ہی نیک اور سخی تھے، "زاد راہ" کے لقب سے پکارا جاتا تھا، اپنا زاد راہ دوسروں کو کھلا دیا کرتے تھے۔ ان کی وفات کے بعد عمر بن خطاب نے سعید بن عامر کو شام کا والی مقرر کیا۔

حوالہ جات

[ترمیم]
  1. الولاية في عهد الخلفاء الراشدين، د. عبد العزيز بن إبراهيم العمري، طبعة دار إشبيلية، الطبعة الأولى، صـ 129، 130
  • أسد الغابة في معرفة أخبار الصحابة، ابن الأثير
  • الأستاذ الدكتور علي عبد مشالي مؤلف كتاب: عياض بن غنم الفهري (المتوفي عام 20 هـ/642م) دراسة في دوره العسكري والإداري. (273 صفحة) طبع ونشر دار تموز/ دمشق/سوريا عام 2013م.