علی بن حمزہ کسائی کوفی
| ||||
---|---|---|---|---|
(عربی میں: أبو الحسن علي بن حمزة الكسائي) | ||||
معلومات شخصیت | ||||
پیدائش | سنہ 737ء کوفہ |
|||
وفات | سنہ 805ء (67–68 سال) رے |
|||
عملی زندگی | ||||
استاد | شعبہ بن حجاج ، Al-Ru'asi | |||
نمایاں شاگرد | الفراء نحوی | |||
پیشہ | قاری ، ماہرِ علم اللسان | |||
شعبۂ عمل | قرأت ، تفسیر قرآن | |||
درستی - ترمیم |
علی بن حمزہ کسائی کوفی قراء سبعہ میں شمار ہوتے ہیں
ان کا پورا نام علی بن حمزہ بن عبد اللہ بن قیس بن فیروز الاسدی الکوفی المعروف بالکسائی
یہ عجمی تھے۔ ان کے والد اور ان کے دادا ساتھ ساتھ مشرف بہ اسلام ہوئے۔ یہ بھی ان کے ساتھ ہی کمسنی میں ہی مشرف بہ اسلام ہوئے عربی زبان میں صرف و نحو میں بڑی مہارت پیدا کی اور علم نحو میں کتاب بھی تصنیف کی۔ کوفہ سے بغداد چلے گئے تھے ہارون الرشید نے ان کو اپنے درباریوں کی تعلیم سپرد کر دی۔ خلیفہ وقت امیر المومنین کے صاحبزادوں کے استاد تھے اس لیے عوام پر ان کا خاص اثر تھا اور عزت و احترام سے دیکھے جاتے تھے۔
اساتذہ
[ترمیم]کسائی نے قرأت حمزہ الزیات سے سیکھی اور چار بار ان سے قرآن پڑھا اور محمد بن عبد الرحمن بن ابی لیلیٰ متوفی 148ھ سے بھی قرأت سیکھی اور قرآن پڑھا۔ اور کسائی کے تیسرے استاد عیسیٰ بن عمر الاسدی الہمدانی الکوفی متوفی 156ھ تھے۔ کسائی کے چوتھے استاد ابو بکر بن عیاش الاسدی الکوفی جو 96ھ میں پیدا ہوئے تھے اور 192ھ میں وفات پائی تھی اور کسائی کے پانچویں استاد سلیمان الاعمش الاسدی الکوفی تھے۔ ان کے علاوہ اساتذہ میں اسماعيل بن جعفر يعقوب بن جعفر یہ نافع کے شاگرد تھے، عبد الرحمن بن ابی حماد،ابی حيوة شريح بن يزيد، مفضل بن محمد الضبی، زائدة بن قدامہ یہ اعمش کے شاگرد تھے،محمد بن الحسن بن ابی سارہ ،قتيبہ بن مہران اور بصرہ میں خليل سے لغت سیکھی۔
شاگرد
[ترمیم]ان کے بہت زیادہ شاگرد تھے ان میں ابراہيم بن زاذان ابراہيم بن الحريش ،احمد بن جبير، احمد بن ابی سريج، احمد بن ابی ذہل،احمد بن منصور البغدادي، احمد بن واصل، اسماعيل بن مدّان، حفص بن عمر الدوری، حمدویہ بن ميمون،حميد بن ربيع الخزاز،زكريا بن وردان، سريج بن يونس، سورة بن المبارك، ابو حمدون الطيب بن اسماعيل،عبد الرحمن بن واقد،عبد الرحيم بن حبيب، عبد القدوس بن عبد المجيد،عبد الله بن احمد بن ذكوان، عبيد الله بن موسى، عدی بن زياد، علی بن عاصم، عمر بن حفص المسجدی، عيسى بن سليمان، فضل بن ابراہيم، فورك بن شبویہ، ابو عبيد القاسم بن سلام،قتيبہ بن مہران، ليث بن خالد،محمد بن سفيان،محمد بن سنان،محمد بن واصل، مطلب بن عبد الرحمن، مغيرة بن شعيب، ابو توبہ ميمون بن حفص، نصير بن يوسف، ابو اياس ہارون بن علی الكسائی (بیٹے) ہارون بن عيسى، ہارون بن يزيد، ہاشم بن عبد العزيز البربری، يحی بن آدم،يحي بن زياد الخوارزمی زیادہ شہرت رکھتے ہیں۔[1]
تصانیف
[ترمیم]- معاني القرآن ومقطوع القرآن وموصوله،
- كتاب في القراءات،
- كتاب النوادر الكبير
- كتاب النوادر الأصغر،
- ومختصر في النحو،
- كتاب اختلاف العدد
- كتاب قصص الأنبياء
- كتاب الحروف
- كتاب العدد
- كتاب القراءات
- كتاب المصادر
- كتاب الهجاء
- فی ما یلحن فیہ العامہ
حوالہ جات
[ترمیم]- ↑ مقدمات فی علم القراءات،مؤلفین: محمد احمد مفلح القضاة، احمد خالد شكرى، محمد خالد منصور،ناشر: دار عمار - عمان (الاردن)
- ↑ "تعدد أوجه القراءة"۔ www.alukah.net (بزبان عربی)۔ 2015-02-02۔ 11 أبريل 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 29 دسمبر 2018
- ↑ "الكسائي، علي بن حمزة • الموقع الرسمي للمكتبة الشاملة"۔ shamela.ws۔ 07 أكتوبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 29 دسمبر 2018
- ↑ "الكسائي علي بن حمزة : عالم القراءات والنحو"۔ www.alukah.net (بزبان عربی)۔ 2014-03-27۔ 25 سبتمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 29 دسمبر 2018
- 737ء کی پیدائشیں
- کوفہ میں پیدا ہونے والی شخصیات
- 805ء کی وفیات
- 189ھ کی وفیات
- آٹھویں صدی کی ایرانی شخصیات
- اسلام کے مسلمان مورخین
- اسلامی عہد زریں
- ایرانی فضلا
- عربی زبان
- عربی زبان کے ماہرین صرف و نحو
- علماء علوم اسلامیہ
- علمائے اہلسنت
- فارس کے مسلمان مورخین اسلام
- قراء سبعہ
- قراء قرآن
- قرون وسطی کے عرب ماہر لسانیات
- کوفہ
- ماہرین لسانیات
- نویں صدی کی ایرانی شخصیات
- ہارون الرشید
- آٹھویں صدی کے ماہرین علم زبان
- نویں صدی کی وفیات
- کوفی شخصیات
- خلافت عباسیہ کے صابی علماء