ظہیر ریحان
ظہیر ریحان | |
---|---|
(بنگالی میں: জহির রায়হান) | |
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 19 اگست 1935ء فینی ضلع |
تاریخ وفات | 30 جنوری 1972ء (37 سال) |
شہریت | عوامی جمہوریہ بنگلہ دیش برطانوی ہند پاکستان |
زوجہ | نیلوفر بیگم (1962–1972) |
عملی زندگی | |
مادر علمی | جامعہ ڈھاکہ |
پیشہ | مصنف ، فلم ہدایت کار |
مادری زبان | بنگلہ |
پیشہ ورانہ زبان | بنگلہ |
اعزازات | |
IMDB پر صفحات | |
باب ادب | |
درستی - ترمیم |
ظہیر ریحان 19 اگست 1935 کو پیدا ہوئے۔ وہ ایک بنگلا دیشی ناول نگار، مصنف اور فلم ساز تھے۔ بنگلہ دیشی لبریشن جنگ کے دوران انھوں نے ایک دستاویزی فلم stop genocide بنائی جس کی وجہ سے وہ ہر جگہ پہچانے جانے لگے۔[1] بنگالی ادب کی خدمات کے صلے میں 1970 میں انھیں بنگلہ اکیڈمی لٹریری ایوارڈ سے نوازا گیا۔ 1999 میں انھیں بنگلہ دیش کا سب سے بڑاسویلین ایوارڈ بھی دیا گیا۔ 1964 میں نگار اور 1975 میں نیشنل فلم ایوارڈ بھی ملے۔
ابتدائی زندگی
[ترمیم]محمد ظہیر ریحان کو 19 اگست 1935 کو فینی ڈسٹرکٹ ماجوپور گاؤں میں پیدا ہوئے۔ 1947 میں بنگال کی تقسیم کے بعد، وہ اپنے والدین کے ساتھ، کلکتہ سے اپنے گاؤں واپس آگئے۔ انھوں نے اپنی گریجویشن کی ڈگری بنگال یونیورسٹی ڈھاکہ سے حاصل کی۔
پیشہ ورانہ زندگی
[ترمیم]ریحان نے بنگالی ادب میں پوسٹ گریجویشن ڈگری بھی حاصل کی. ادبي کام کے ساتھ ساتھ، انھوں نے ایک بطور صحافی کام کرنا شروع کر دیا اور 1950 میں" جگر الو "میں شامل ہو گئے۔ بعد میں انھوں نے مختلف اخبارات، مثلا کھپ چارا، جینٹرک اور سنیما میں بھی کام کیا. انھوں نے 1956 میں" پروباہو" کے ایڈیٹر کے طور پر بھی کام کیا. ا ان کی پہلی مختصر کہانیاں "سویاں گرہن" کے نام سے 1955 میں شائع ہوئیں۔ انھوں نے اسسٹنٹ ہدایت کار کے طور پر اے جے کردار کے ساتھ اردو فلم "جاگو ہوا سویرا" کے لیے 1957 میں کام کیا یہ کسی بھی فلم کے لیے ان کی پہلی کاوش تھی۔ 1968 میں انھوں نے بطور ہدایتکار فلم "کوکو ہونا سہانی "بنائی جو 1961 میں ریلیز ہوئی، 1964 میں انھوں نے پاکستان کی پہلی رنگین فلم "سنگم" اور پہلی سینما سکوپ فلم "بہانہ" بنائیں۔ وہ 1952 کی زبانی تحریک کے ایک فعال حامی تھے اور 21 فروری 1952 کو امتالا کی تاریخی میٹنگ میں حاضر تھے.
ذاتی زندگی
[ترمیم]ریحان دو مرتبہ رشتہ ازواج میں منسلک ہوئے۔ دونوں بیویوں کا تعلق فلم نگری سے تھا۔ پہلی اور دوسری بیوی سے ان کے چار بیٹے موجود ہیں ۔[2]
گمشدگی
[ترمیم]ریحان 30 جنوری 1972 کو اپنے بھائی قابل ذکر مصنف شاہد اللہ کاسر کو تلاش کرنے کی کوشش کر رہے تھے جب لاپتہ ہوئے۔
تصانیف
[ترمیم]ناول
[ترمیم]- ترشنا (پیاس)
- حجر بخار دہری ( چارہزار سال)
- آریک پھلگن (ایک اور بہار)
- برف گالا ندی (دریا خشک برف)
- اکسای فروری (21 فروری)
مختصر کہانیاں
[ترمیم]- بدھ (احتجاج)
- سوریا گرہن (سورج گرہن)
- نیا پتن (نیا فاؤنڈیشن)
- اپرادھ (جرم)
- سوکیرتی (مبارک باد)
- اچھا انیچھا (خواہش یا کوئی خواہش)
حوالہ جات
[ترمیم]- ↑ Sirajul Islam (2012)۔ "Raihan, Zahir" تحقق من قيمة
|chapter-url=
(معاونت)۔ $1 میں Sirajul Islam، Abu Khan۔ Banglapedia: National Encyclopedia of Bangladesh (Second ایڈیشن)۔ Asiatic Society of Bangladesh - ↑ "বিপুল রায়হান গুরুতর অসুস্থ:প্রধানমন্ত্রীর সহায়তা কামনা"۔ Prothom-Alo۔ 12 March 2015۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 18 ستمبر 2020
- 1935ء کی پیدائشیں
- 19 اگست کی پیدائشیں
- 1972ء کی وفیات
- 30 جنوری کی وفیات
- آدم جی ادبی اعزار کے وصول کنندگان
- بنگلہ دیشی فلم ہدایت کار
- بنگلہ دیشی مرد ناول نگار
- بنگلہ دیشی ڈراما نگار اور ڈراما نویس
- بیسویں صدی کے مرد مصنفین
- بیسویں صدی کے ناول نگار
- جامعہ ڈھاکہ کے فضلا
- ضلع فینی کی شخصیات
- لاپتہ افراد
- بیسویں صدی کے ڈراما نگار اور ڈراما نویس
- بنگلہ دیش میں لاپتہ افراد کے کیس
- بنگلہ دیش کی جنگ آزادی کی شخصیات