شہناز پہلوی
| ||||
---|---|---|---|---|
معلومات شخصیت | ||||
پیدائش | 27 اکتوبر 1940ء (84 سال) تہران |
|||
رہائش | جنیوا | |||
شہریت | ایران | |||
شریک حیات | اردشیر زاہدی (1957–1964) خسرو جہانبانی (1971–2014) |
|||
تعداد اولاد | 3 | |||
والد | محمد رضا شاہ پہلوی [1] | |||
والدہ | شہزادی فوزیہ فواد [1] | |||
بہن/بھائی | رضا پہلوی ، فرح ناز پہلوی ، علی رضا پہلوی ، لیلی پہلوی |
|||
خاندان | شاہی ایرانی ریاست | |||
دیگر معلومات | ||||
پیشہ | ارستقراطی | |||
کھیل | گھڑ سواری | |||
IMDB پر صفحہ | ||||
درستی - ترمیم |
شہناز پہلوی ( فارسی: شهناز پهلوی، پیدائش 27 اکتوبر 1940ء) ایران کے شاہ محمد رضا پہلوی اور ان کی پہلی بیوی، مصر کی شہزادی فوزیہ کی پہلی اولاد (اور واحد بیٹی) ہیں۔ [2]
ابتدائی زندگی اور تعلیم
[ترمیم]شہناز پہلوی 27 اکتوبر 1940ء کو تہران میں پیدا ہوئیں وہ محمد رضا پہلوی اور ان کی پہلی بیوی شہزادی فوزیہ کی اکلوتی اولاد ہیں۔ شہناز ولی عہد شہزادہ رضا پہلوی، شہزادی فرحناز پہلوی، شہزادہ علی رضا پہلوی دوم اور شہزادی لیلیٰ پہلوی کی سوتیلی بہن ہیں - جومحمد رضا پہلوی کی تیسری بیوی، شہبانو فرح پہلوی سے شاہ کے چار بچے ہیں۔ اس کے نانا دادی شاہ فواد اول اور مصر کی ملکہ نازلی تھے۔ اور اس کے دادا رضا شاہ اور ایران کی ملکہ تدج الملوک تھے۔ وہ مصر کے بادشاہ فاروق اول کی بھانجی اور اس طرح مصر کے آخری بادشاہ فواد دوم کی کزن بھی ہیں۔ [3]
شہناز پہلوی نے بیلجیئم کے بورڈنگ اسکول میں تعلیم حاصل کی، لیج میں لائسی لیونی ڈی واہا اور پھر سوئٹزرلینڈ میں رہائش اختیار کی۔
ذاتی زندگی
[ترمیم]ان کی پہلی شادی سولہ سال کی عمر میں اردشیر زاہدی سے 11 اکتوبر 1957ء کو تہران کے گلستان محل میں ہوئی۔ [2] وہ ایک بار ایرانی وزیر خارجہ اور دو مرتبہ امریکا میں ایرانی سفیر رہے (1957ء-64ء اور 1972ء-79ء)۔ [4] زاہدی اور ان کی پہلی ملاقات 1955ء میں جرمنی میں ہوئی تھی [4] جوڑے کی ایک بیٹی ہے، شہزادی (سٹائل "والا گوہری") مہناز زاہدی (پیدائش 2 دسمبر 1958ء)۔ 1964ء میں ان کی طلاق ہو گئی۔
بعد ازاں شہناز نے فروری 1971 ءمیں خسرو جہانبانی سے ایرانی سفارت خانے، پیرس میں شادی کی۔ [5] ان کی شادی اپریل 2014ء میں جہانبانی کی موت تک قائم رہی۔ ان کا ایک بیٹا کیخسرو (پیدائش 20 نومبر 1971ء) اور ایک بیٹی فوزیہ (پیدائش 1973ء) ہیں۔
اپنے والد کے دور میں، شہناز نے زرعی اداروں اور ہونڈا سائیکلوں اور موٹر سائیکلوں کے اسمبلی پلانٹس میں سرمایہ کاری کی تھی۔
بعد کے سال
[ترمیم]ایرانی انقلاب کے بعد سے شہناز پہلوی سوئٹزرلینڈ میں مقیم ہیں۔ ان کے پاس سوئس شہریت ہے۔ دسمبر 2013ء میں شہناز پہلوی کو مصری حکومت نے مصر کی شہریت دی تھی۔ [6]
حوالہ جات
[ترمیم]- ^ ا ب مصنف: ڈئریل راجر لنڈی — خالق: ڈئریل راجر لنڈی
- ^ ا ب "Royal Beauty: Princess Shahnaz Pahlavi (1960's/70's)"۔ Iranian۔ اخذ شدہ بتاریخ 10 اکتوبر 2012
- ↑ "Ashraf Pahlavi: Portrait of a Persian Princess"۔ www.payvand.com۔ 14 نومبر 2017 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 نومبر 2017
- ^ ا ب
- ↑ "Centers of Power in Iran" (PDF)۔ CIA۔ May 1972۔ اخذ شدہ بتاریخ 5 اگست 2013
- ↑