سہل بن بیضا
سہل بن بیضا | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
درستی - ترمیم |
سہل بن بیضا القرشی غزوہ بدر میں شریک مہاجر صحابی ہیں۔ بو امیہ کنیت تھی۔آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ شروع میں اسلام لا چکے تھے لیکن اسلام لانے کا اظہار غزوہ بدر کے بعد کیا ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات میں 9ھ میں وفات پائی ۔
نام و نسب
[ترمیم]پورا نام و نسب سہل بن وہب بن ربيعہ بن عمرو بن عامر بن ربيعہ بن ہلال بن مالک بن ضبہ بن حارث بن فہر بن مالک بن نضر بن كنانہ قرشی الفہری ہے۔
- ان کی والدہ بیضا کا نام دعد بنت جحدم تھا اور ان کا نسب ضبہ بن الحارث شوہر کے ساتھ مل جاتا ہے سہیل کا نسب نبی کریم سے فہر پر ملتا ہے ۔
- سہیل بن بیضا کے بھائی تھے دونوں غزوہ بدر میں شریک تھے ایک بھائی صفوان بن بیضاء بھی صحابی ہیں۔
قبل از اسلام
[ترمیم]اسلام لانے سے پہلے بھی سہل منصب مزاج اور رقیق القلب تھے ؛ چنانچہ دعوتِ اسلام کے آغاز میں جب قریش نے آپس میں معاہدہ کر کے آنحضرت ﷺ اور آپ کے ساتھ آپ کے خاندان والوں کو شعب ابی طالب میں محصور کر دیا اور بنی ہاشم کئی برس تک مصیبتیں جھیلتے رہے تو آخر میں بعض خدا ترس اور منصف مزاج آدمیوں نے اس معاہدہ کے خلاف صدائے احتجاج بلند کیا اوران کی کوششوں سے یہ معاہدہ ٹوٹا، ان عدل پرور لوگوں میں سہل بھی تھے۔ [1]
اسلام
[ترمیم]اس واقعہ کے کچھ ہی دنوں کے بعد سہل مشرف باسلام ہوئے لیکن مشرکین مکہ کے خوف سے اپنے اسلام کا اعلان نہیں کیا اور مذہبی فرائض خفیہ ادا کرتے رہے۔
بدر
[ترمیم]غزوۂ بدر تک انھوں نے اسلام کا اعلان نہیں کیا تھا اور مشرکین مکہ ان کو اپنے آبائی مذہب پر سمجھتے تھے؛ چنانچہ اپنے ساتھ بدر میں لے گئے،جب مشرکین کو شکست ہوئی تو سہل بھی گرفتار ہوئے، عبد اللہ بن مسعودؓ ان کے اسلام سے واقف تھے اور مکہ میں ان کو نماز بھی پڑہتے دیکھ چکے تھے ؛چنانچہ ان کی شہادت پر سہل کی رہائی ہوئی۔ [2]
ہجرت اور غزوات
[ترمیم]رہائی کے بعد مستقلا مدینہ میں رہنے لگے اور بعض بعض غزوات میں بھی شریک ہوئے۔ [3]
عمر رسیدہ صحابی
[ترمیم]سہل ان بزرگوں میں ہیں جو مکہ میں ایمان لائے مگر ایمان کو چھپا رکھا تھا یہ عمر میں سب سے بڑے صحابی تھے غزوہ بدر میں کفار انھیں اپنے ساتھ لے گئے تھے ابن مسعود نے شہادت دی کہ میں نے انھیں نماز پڑھتے دیکھا ہے آپ نے انھیں اسیری سے رہائی دلائی تھی سہل ان لوگوں میں شامل تھے جنھوں نے صحیفہ قریش کی مخالفت کی تھی جو رسول اکرم اور بنو ہاشم کے خلاف لکھا گیا تھا ان کے علاوہ ہشام بن عمرو بن ربيعہ، مطعم بن عدی بن نوفل، زمعہ بن الاسود بن المطلب بن اسد، ابو البختری بن ہشام بن حارث بن اسد، زہير بن ابی اميہ بن مغيرہ المخزومی تھے۔[4]
وفات
[ترمیم]مدینہ منورہ میں 9ھ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات میں وفات پائی ان کا جنازہ رسول اللہ نے مسجد نبوی میں پڑھایا [5]
- سیدتنا عائشہ سے روایت ہے کہ واللہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بیضاء کے دونوں بیٹوں سہیل اور اس کے بھائی (سہل بن بیضاء) کی نماز جنازہ مسجد ہی میں پڑھی تھی۔[6]