زید بن سہل
اس مضمون یا قطعے کو زید الخیر میں ضم کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ |
زید بن سہل | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
لقب | خیر |
درستی - ترمیم |
زید بن سہل
نام و نسب
[ترمیم]زید نام، خیر لقب، معروف بزید خیل، نسب نامہ یہ ہے، زید بن مہلہل بن زید بن منہب بن عبد رضا بن مختلس بن ثوب بن كنانہ بن مالك بن نابل بن نبہان، (اس كا نام سودان ہے)، بن عمرو بن غوث طائی نبہانی۔
اسلام
[ترمیم]9ھ میں طے کے وفد کے ساتھ مدینہ آئے اور خدمت نبویﷺ میں حاضر ہو کر عرض کیا یا رسول اللہ میں نو دن کی دشوار گزار مسافت سے آیا ہوں، اس سفر میں میری سواری تھک گئی، میری راتیں آنکھوں میں کٹیں، میرے دن تشنہ لبی میں بسر ہوئے اور یہ ساری مشقت صرف دو باتیں پوچھنے کے لیے اٹھائی ہے، رسول اللہ نے پوچھا تمھارا نام کیا ہے عرض کیا زید الخیل، فرمایا نہیں تم زید الخیر ہو، پوچھو کیا پوچھنا چاہتے ہو، عرض کیا جو شخص خدا کو چاہتا ہے اور جو نہیں چاہتا، دونوں میں کیا علامت ہوتی ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تم کیسے زندگی بسر کرتے تھے، عرض کیا خیر اہل خیر اور عامل خیر کو دوست رکھتا تھا، اگر میں اس پر عمل کرتا تھا تو اس کا ثواب ملتا تھا اورجب یہ عمل چھوٹ جاتا تھا تو رنجیدہ ہوتا تھا، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جو خدا کو چاہتا ہے اور جو نہیں چاہتا اس کی یہی علامت ہے، اگر خدا اس کے خلاف تمھارے لیے کچھ چاہتا تم کو اس کے لیے تیار کرتا اور پھر اس کو اس کی پروا نہ ہوتی کہ تم کس وادی میں ہلاک ہوگے۔
فضل و کمال
[ترمیم]زید کا مذہبی علوم میں کوئی پایہ نہ تھا، لیکن اس عہد کے مروجہ علوم میں وہ کمال رکھتے تھے صاحبِ اسد الغابہ لکھتے ہیں کہ زید خوش گو شاعر اور زبان آور خطیب تھے۔[1]
وفات
[ترمیم]مشرف باسلام ہونے کے بعد وطن لوٹے، راستہ میں بخار آیا اور گھر پہنچ کر واصل بحق ہو گئے اس طرح دنیا سے بالکل پاک و صاف اُٹھے اور اسلام کے بعد دنیا میں آلودہ ہونے کا موقع ہی نہ ملا بعض روایتوں سے معلوم ہوتا ہے کہ عمرفاروق کے زمانہ میں وفات پائی۔[2]