رموز اوقاف
رموز اوقاف (انگریزی: Punctuation) وہ علامتیں اور نشانیاں ہیں جن سے معلوم ہوتا ہے کہ عبارت میں کس جگہ اور کس طرح وقف کرنا ہے۔[1] رموز، رمز کی جمع ہے جس کا مطلب ہے علامت یا اشارہ جبکہ اوقاف، وقف کی جمع ہے جس کے معنی ٹھہرنے یا رکنے کے ہیں، یعنی رموز اقاف یا علامات وقف اُن اشاروں یا علامتوں کو کہتے ہیں جو کسی عبارت کے ایک جملے کے ایک حصے کو اس کے باقی حصوں سے علاحدہ کرنے کے لیے استعمال کی جاتی ہیں۔ اردو، انگریزی یا دوسری زبانوں کے قواعد میں ان اوقاف اور علامات کو بہت اہمیت حاصل ہے اگر ان کا خیال نہ رکھا جائے تو مفہوم کچھ سے کچھ بلکہ بعض اوقات تو اس کے بالکل اُلٹ ہو جاتا ہے جہاں ٹھہرنا یا وقفہ کرنا ہو ان کے لیے اردو میں درج ذیل رموز اوقاف استعمال ہوتے ہیں۔ ختمہ (۔)، سوالیہ (؟)، سکتہ (،) تفصیلہ (:_)، قوسین () واوین (” “) ندائیہ یا فجائیہ (!) علامت شعر(؎) علامت مصرع (؏) علامت وغیرہ۔
رموز اوقاف
[ترمیم]رموز اوقاف کا مفہوم
[ترمیم]اپنے دل کی بات دوسروں تک پہنچانے کے لیے کچھ اور چیزوں کی بھی ضرورت ہوتی ہے۔ روزمرہ کی بول چال میں ہم چہرے کے تاثرات، لب و لہجے کے تغیرات، آواز کے زیر و بم اور بات کے دوران موزوں جگہوں پر وقفے دے کر اپنی بات کو زیادہ موثر بناتے ہیں لیکن تحریر میں ہمارا قاری ہمارے سامنے نہیں ہوتا ہے اس لیے ہمیں اپنی بات کو زیادہ سے زیادہ موثر بنانے کے لیے اور جو کچھ ہم کہنا چاہتے ہیں اسے اسی طرح دوسروں تک پہنچانے کے لیے تحریر کے دوران میں کچھ علامتوں اور اشاروں کو استعمال کیا جاتا ہے۔ اِن اشاروں اور علامتوں کو رموز اوقاف کہتے ہیں۔
رموز رمز کی جمع ہے جس کے معنی اشارہ کے ہیں اور اقاف وقف کی جمع ہے جس کا مطلب ہے ٹہرنا یا رکنا ہے۔ رموز اوقاف سے مراد ہے ٹہرنے کے اشارات یا علامات۔ یہ وہ اشارات اور علامتیں ہیں جو مطلب بہتر طور پر واضح کرنے کے لیے تحریرکے دوران استعمال کی جاتی ہیں۔ ان کی مدد سے پڑھنے والا عبارت کو روانی اور آسانی سے سمجھتا چلا جاتا ہے نیز پڑھنے کے دوران اسے ٹھہرنے اور سانس لینے کے لیے مناسب مواقع ملتے چلے جاتے ہیں۔ جس سے قاری کو مطالعہ کے دوران تھکن کا احساس نہیں ہوتا۔
علامات وقف
[ترمیم]علامت وقف کا مفہوم
[ترمیم]وہ علامتیں جو عبارت کے درمیان میں بات کے مفہوم کو واضح کرنے کے لیے استعمال ہوتی ہیں، علامت وقف کہلاتی ہیں۔ چند مشہور علامت وقف درج ذیل ہیں:
- ختمہ (۔)
- سوالیہ (؟)
- سکتہ (،)
- تفصیلیہ (:_)
- قوسین ()
- واوین (” “)
- ندائیہ یا فجائیہ (!)
- علامت شعر (؎)
- علامت مصرع (؏)
- مخففات( ؒ، ؓ )
ختمہ (۔) کا مفہوم
[ترمیم]ختمہ علامت ایک پورے جملے کے خاتمے پر ایک چھوٹی سی لکیر کی صورت میں لگائی جاتی ہے جہاں کچھ دیر ٹہرنا ہوتا ہے۔ یہ عبارت ایک جملے کو دوسرے جملے سے جدا کرتی ہے۔ اسے وقف کامل، وقف تام اور انگریزی میں فل سٹاپ (.) بھی کہتے ہیں۔
- ختمہ (۔) کی مثالیں
ختمہ (۔) کی مثالوں کے چند نمونے ملاحظہ کریں:
- آج خوب بارش ہوئی ہے، اس لیے موسم بڑا خوشگوار ہو گیا ہے۔
- آج عید کا دن ہے۔ ہر طرف چہل پہل ہے۔ ایسا لگتا ہے جیسے میلا لگا ہوا ہو۔
- آج میری طبیعت خراب ہے آپ کل تشریف لائیں۔
سوالیہ(؟) کا مفہوم
[ترمیم]اس علامت کو وقف کامل بھی کہتے ہے یہ علامت سوالیہ جملے کے آخر میں لگائی جاتی ہے۔ اس علامت کے استعمال سے ایک عام جملے اور سوالیہ جملے میں واضح فرق پیدا ہو جاتا ہے۔ جن جملوں میں کوئی سوال پوچھا جا رہا ہو ان جملوں میں یہ علامت استعمال ہوتی ہے۔ اِن جملوں کے آخر میں اگرسوالیہ نشان استعمال نہ کیا جائے تو ان جملوں کا مفہوم صحیح طور پر واضح نہیں ہوتا۔ اسے علامت استفہام بھی کہتے ہیں۔
- سوالیہ (؟) جملوں کی مثالیں
- کیا آپ کراچی جا رہے ہیں؟
- کیا ہم میچ جیت چکے ہیں؟
- آپ کو کون سا پھل پسند ہے؟
- آپ لاہور سے کب واپس آئیں گے؟
سکتہ (،) کا مفہوم
[ترمیم]یہ چھوٹا سا اور مختصر وقفہ ہوتا ہے، جس میں ہلکا سا توقف کر کے آگے بڑھ جاتے ہیں۔ اس کو انگریزی میں کوما (،) کہتے ہیں۔ اس علامت کی وضاحت کے لیے اکثر استعمال کیا جاتا ہے۔ اس کے استعمال سے عبارت کی صحیح طور پر وضاحت ہوجاتی ہے۔
- سکتہ (،) کی مثالیں
- کراچی، لاہور، فیصل آباد، راولپنڈی، پشاور اور کوئٹہ پاکستان کے مشہور شہر ہیں۔
- شاہی قلعہ، بادشاہی مسجد، مقبرہ جہانگیر، شالا مارباغ اور عجائب گھر لاہور کے تاریخی مقامات ہیں۔
- اکرم، انور، اسلم اور احمد کل کراچی جائیں گے۔
- اے ماؤں، بہنو، بیٹیو! قوموں کی عزت تم سے ہے۔
تفصیلیہ (:۔) کا مفہوم
[ترمیم]یہ علامت کسی چیز کی تفصیل یا وضاحت کے لیے استعمال ہوتی ہے۔
- تفصیلیہ کی مثالیں
- ورزش کے درج ذیل فائدے ہیں:۔
- علامہ اقبال فرماتے ہیں:۔
- ایک عمدہ غزل میں حسب ذیل خوبیاں ہونی چاہئیں:-
- علم کے بے شمار فائدے ہیں مثلاً :۔
قوسین () کا مفہوم
[ترمیم]قوسین یا خطوط واحدانی میں عبارت کے ایسے حصے لکھے جاتے ہیں جو جملہ معترضہ کے طور پر آتے ہیں۔ جملہ معترضہ ایسے جملے کو کہتے ہیں جو عبارت میں آجائے لیکن اصل عبارت سے اس کا تعلق نہ ہوبلکہ حوالے کے طور پر اس کا ذکر آئے۔ عام طور پر یہ علامت مکالموں اور ڈراموں میں استعمال کی جاتی ہے۔
- قوسین () کی مثالیں
- چوہدری اسلم (جو میرے ہم جماعت تھے) آج کل ڈاکٹر ہیں۔
- عوا م نے اسے (اگرچہ وہ نااہل تھا) اپنا نمائندہ چن لیا۔
- اشرف علی (جو میرے بچپن کے دوست تھے) آج وہ مجھے اچانک بازار میں مل گئے۔
واوین (” “) کا مفہوم
[ترمیم]یہ علامت کسی تحریر کا اقتباس (ٹکڑا) پیش کرتے وقت یا کس کا قول پیش کرتے وقت اُس قول یا اقتباس کے شروع اور آخرمیں لگائی جاتی ہے۔
- واوین (” “) کی مثالیں
- رسول اکرم ﷺ کا ارشاد ہے: ”تم میں سے بہتر وہ ہے جوقرآن سیکھے اور دوسروں کو سکھائے۔“
- میں نے اپنے ملازم کو آواز دی: ”انورخان!“ اُس نے جواب دیا ”جی میرے آقا!“
- نبی کریم ﷺ کا ارشاد ہے: ”تم میں سے بہترین وہ ہے جس کے اخلاق اچھے ہوں۔“
ندائیہ یا فجائیہ (!) کا مفہوم
[ترمیم]یہ علامت کسی کو آواز دینے یا پکارنے کے وقت استعمال کی جاتی ہے یا اس علامت کو ایسے الفاظ یا جملوں کے آخر میں لگایا جاتا ہے جن میں کسی جذبے جیسے جوش، غم، نفرت، غصہ، تعجب، حیرانی، خوشی، افسوس، خوف، تنبیہ، تحسین اور تحقیر کا اظہار پایا جاتا ہو۔
- ندائیہ یا فجائیہ (!) کی مثالیں
- آہا! بس آگئی۔
- ہائے! یہ کیا ہو گیا؟
- خبردار! اب ایسی حرکت نہ کرنا۔
- صدر ذی وقار! خواتین و حضرات۔
- افسوس! میرا دوست حادثے میں ہلاک ہو گیا۔
یہ علامت عبارت میں کسی شعر کا حوالہ دینے کہ موقع پر شعر کے شروع میں لگائی جاتی ہے۔
- علامت شعر (؎) کی مثال
- ؎ آ تجھ کو بتاؤںتقدیر امم کیا ہے
شمشیر و سنان اول طاؤس و رباب آخر
یہ علامت عبارت میں کسی مصرعے کا حوالہ دینے کے لیے استعمال ہوتی ہے۔
- علامت مصرع (؏) کی مثال
- ؏ کس شیر کی آمد ہے کہ رن کانپ رہا ہے
مخففات( ؒ، ؓ ) کا مفہوم
[ترمیم]جو مختصر علامت اصل فقرے کی جگہ استعمال کی جائے اسے مخففات کہتے ہیں۔
- مخففات( ؒ، ؓ ) کی مثالیں
- رضی اللہ عنہ کی جگہ ( ؓ ) مخفف استعمال ہوتا ہے
- رحمۃ اللہ علیہ کی جگہ ( ؒ ) مخفف استعمال ہوتا ہے
مزید دیکھیے
[ترمیم]حوالہ جات
[ترمیم]- ↑ "لسانی لغزشیں، شمس الرحمن فاروقی"۔ 30 مئی 2014 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 اگست 2014