بشر بن براء
بشر بن براء | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائشی نام | بشر بن البراء |
پیدائش | 1 ہزاریہ مدینہ منورہ |
وفات | سنہ 628ء (27–28 سال) خیبر |
وجہ وفات | زہر |
قاتل | زینب بنت حارث |
والد | براء بن معرور |
والدہ | خلیدہ بنت قیس بن ثابت اشجعیہ |
عملی زندگی | |
طبقہ | صحابہ |
نسب | الخزرجی الانصاری |
پیشہ ورانہ زبان | عربی |
عسکری خدمات | |
لڑائیاں اور جنگیں | غزوہ بدر غزوہ احد غزوہ خندق غزوہ خيبر |
درستی - ترمیم |
بشر بن براء بن معرور انصاری بیعت عقبہ ثانیہ اورغزوہ بدر میں شامل ہونے انصار صحابہ میں شامل ہیں۔ انھیں رسول اللہ نے بنو ساعدہ کا سردار مقرر کیا تھا انھیں ہی بسر بن براء کہا جاتا ہے۔
- ان کا نام بشر بن البراء بن معرور الانصاری الخزرجی اور نسب بشر بن البراء بن معرور بن صخر بن خنساء بن سنان بن عبيد بن عدی بن غنم بن كعب ابن سلمہ بن سعد بن علی بن اسد بن ساردہ بن تزيد بن جشم بن الخزرج الأنصاری الخزرجی السلمی ہے۔ بیعت عقبہ میں شامل تھے ہجرت سے ایک سال پہلے اپنے والد کے ساتھ اسلام قبول کیا غزوہ بدر غزوہ احد اور غزوہ خیبر میں موجود تھے ان کے والد براء بن عازب نقبائے مدینہ سے تھے غزوہ خیبر 7ھ میں یہ رسول اللہ کے دستر خوان پر تھے جب یہودیہ نے زہر آلود گوشت پیش کیا انھوں نے اس میں لقمہ کھایا جس کی وجہ سے وفات پا گئے ان کا بیان ہے کہ مجھے لقمہ کا ذائقہ خراب معلوم ہوا لیکن رسول اللہ کے سامنے لقمہ اگلنا خلاف ادب خیال کیا۔[1][2]
رسول خدا ﷺ نے ان کے درمیان میں اور واقد بن عمرو تمیمی کے درمیان میں جو بنی عدی کے حلیف تھے مواخات کرا دی تھی یہ وہی ہیں جن کے حق میں رسول خدا ﷺ نے فرمایا تھا کہ اے بنی سلمہ تمھارے سردار کون ہیں ان لوگوں نے کہا کہ جدبن قیس مگر ان کے طبیعت میں کچھ بخل ہے رسول خدا ﷺ نے فرمایا کہ بخل سے بڑھ کر کون مرض ہے لہذا وہ تمھارے سردار نہیں ہیں بلکہ تمھارے سردار سپید رنگ والے گھونگھر والے بال والے یعنی بشر بن براء ہیں ابن اسحاق نے اس حدیث کو اسی طرح ذکر کیا ہے اور ان کی وافقت کی ہے صالح بن کیسان اور ابراہیم بن سعد نے زہری سے انھوں نے عبد الرحمن بن کعب بن مالک سے انھون نے اپنے والد سے رویت کر کے اور معمر نے زہری سے انھوں نے عبد الرحمن بن مالک سے روایت کی ہے کہ نبی ﷺ نے بنی ساعدہ سے فرمایا کہ تمھارا سردار کون ہے ان لوگوں نے کہا جد بن قیس مگر یہ حدیث صحیح نہیں کیوں کہ نبی ﷺ ہر قبیلہ کا سرادر اسی شخص کو بناتے تھے جو اس قبیلہ میں سے ہوتا تھا ایسا ہی نقباء کی بابت شب عقبہ میں کیا تھا وجہ اس کی یہ تھی کہ اہل عرب کی طبیعت اس بات سے رکتی تھی کہ ان پر کوئی غیر شخص سردار بنایا جائے اور جد بن قیس بن بنی سلمہ میں سے تھے بنی ساعدہ میں سے نہ تھے بنی ساعدہ کے سردار سعد بن عبادہ تھے اور وہ رسول خدا ﷺ کی حیات میں نہیں مرے بلکہ ان کا انتقال آپ کے بعد ہوا تھا۔ شعبی نے اور ابن عائشہ نے بیان کیا ہے کہ نبی ﷺ نے بنی سلمہ سے فرمایا کہ تمھارے سردار عمرو بن جموح ہیں مگر ابن اسحاق اور زہری کا قول زیادہ صحیح ہے۔ ان کا تذکرہ تینوں نے لکھا ہے۔ </ref
شہادت
[ترمیم]حضرت ابو سلمہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ہدیہ قبول فرما لیتے تھے اور صدقہ نہیں کھایا کرتے تھے۔ مزید کہا کہ ایک یہودی عورت نے خیبر میں آپ کو ایک بکری ہدیہ کی جو بھونی گئی تھی اور اس نے اسے زہر آلود کر دیا تھا۔ تو رسول اللہ اور آپ کے ساتھ لوگوں (صحابہ کرام) نے بھی اس سے کھایا۔ آپ نے فرمایا: ”اپنے ہاتھ کھینچ لو، اس نے مجھے بتا دیا ہے کہ یہ زہر آلود ہے۔“ پھر (اس کی وجہ سے) بشر بن براء بن معرور انصاری فوت ہو گئے۔[3] آپ کے ہاں نبی پاک ﷺ دعوت نوش فرما رہے تھے کہ ظہر کی نماز کا وقت آن پہنچا نبی پاک ﷺ نماز ظہر کی امامت فرما رہے تھے کہ تحویل قبلہ کی وحی نازل ہوئی اور آپ ﷺ نماز ظہر کی دو رکعتیں پڑھا چکے تھے اور اس کے بعد آپ ﷺ نے اپنا منہ نماز کے دوران ہی بیت المقدس سے حرم کعبہ کی طرف کر لیا ۔
حوالہ جات
[ترمیم]- ↑ اسد الغابہ ،مؤلف: أبو الحسن عز الدين ابن الاثير الناشر: دار الفكر بيروت
- ↑ اصحاب بدر،صفحہ 134،قاضی محمد سلیمان منصور پوری، مکتبہ اسلامیہ اردو بازار لاہور
- ↑ سنن ابی داؤد 4512