مندرجات کا رخ کریں

برجی مملوک

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
برجی مملوک
Burji Mamluks
سلطنة المماليك (عربی زبان)

Salṭanat al-Mamālīk (Mamluk Sultanate)

دولة الجراكسة (عربی زبان)

Dawlat al-Jarākisa (ادیگی قوم State)
1382–1517
پرچم
'
دار الحکومتقاہرہ
عربی زبان
Circassian[1] ترک زبانیں[2]
مذہب
اہل سنت
تاریخ 
• 
1382
• 
1517
ماقبل
مابعد
بحری مملوک
سلطنت عثمانیہ


سلاطین برجی مملوک کی فہرست

[ترمیم]
لقب نام دور حکومت
الظاہر سیف الدین برقوق 1382 - 1389
(پہلا دور)
سلطان الصالح المظفر المنصور
صلاح الدین حاجی
1389
الظاہر سیف الدین برقوق 1390 - 1399
(دوسرا دور)
الناصر ناصر الدین فرج 1399 - 1405
(پہلا دور)
المنصور عز الدین عبدالعزیز 1405
الناصر ناصر الدین فرج 1405 - 1412
(دوسرا دور)
العادل المستعین باللہ 1412
المؤید سیف الدین تتار اول 1412 - 1421
المظفر أحمد 1421
الظاہر سیف الدین تتار دوم 1421
الصالح ناصر الدین محمد 1421 - 1422
الأشرف سیف الدین برسبائی 1422 - 1437
العزیز جمال الدین یوسف 1437 - 1438
الظاہر سیف الدین جقمق 1438 - 1453
المنصور فخرالدین عثمان 1453
الأشرف سیف الدین إینال 1453 - 1461
المؤید شھاب الدین أحمد 1461
الظاہر سیف الدین خوش قدم 1461 - 1467
الظاہر سیف الدین بلبائی 1467
الظاہر تیمور بغا 1467 - 1468
الأشرف سیف الدین قایتبای 1468 - 1496
الناصر محمد بن قایتبائی 1496 - 1497
(پہلا دور)
الظاہر قانصوہ البرجی 1497
الناصر محمد بن قایتبائی 1497 - 1498
(دوسرا دور)
الظاہر قانصوہ الأشرفی 1498 - 1500
الأشرف جنبلاط 1500 - 1501
العادل طومان بیگ اول 1501
الأشرف قانصوہ الغوری 1501 - 1516
الأشرف طومان بیگ دوم 1516 - 1517
مملوک سلطنت 1517ء تک قائم رہی جب سلطنت عثمانیہ کے سلطان سلیم اول نے جنگ مرج دابق اور جنگ ردانیہ میں مملوک سلطانوں کو شکست دے کر ختم کر دیا۔ تاہم مملوک سلطنت عثمانیہ کے زیر انتظام بھی کام کرتے رہے لیکن انھیں پہلے جیسے اختیارات حاصل نہیں رہے۔ .
  • مسمی رنگ کا خانہ بحری مملوک کے آخری سلطان کی نشان دہی کرتا ہے -
  • * چاندی رنگ کا خانہ عباسی خلافت کا مختصر مدت کے لیے حکومت کرنے کی نشان دہی کرتا ہے -

حوالہ جات

[ترمیم]
  1. Fischel 1967, p. 72.
  2. Yosef, Koby (2013). "The Term Mamlūk and Slave Status during the Mamluk Sultanate". Al-Qanṭara. Consejo Superior de Investigaciones Científicas. 34 (1): 7–34. doi:10.3989/alqantara.2013.001.