باب:مسیحیت
تعارف مسیحیتمسیحیت ایک تثلیث کا عقیدہ رکھنے والا گروہ، یسوع مسیح کو اردو میں عام طور پر عیسیٰ کے نام سے جانا ہے۔ مسیحی ان کو خدا کا بیٹا اور خدا کا ایک اقنوم مانتا ہے۔ اور اسے بھی عین اسی طرح خدا مانتا ہے، جیسے خدا اور روح القدس کو۔ جنہیں باپ ، بیٹا روح القدس کا نام دیا جاتا ہے، بعض فرقے مسیح، خدا اور روح القدس کی جگہ مریم کو خدائی جزو مانتے ہیں، جبکہ بعض یسوع مسیح کو صرف نبی مانتے ہیں۔ مسیحیت مذہب پہلی صدی عیسوی میں وجود میں آیا۔ مسیحی جن کو اسلامی دنیا عیسیٰ علیہ السلام کے نام سے پکارتی ہے، ان کو تثلیث کا ایک جزو یعنی خدا ماننے والے مسیحی کہلاتے ہیں۔ لیکن کچھ مسیحی فرقے یسوع مسیح کو خدا نہیں مانتے وہ انہیں نبی اور عام انسان مانتے ہیں۔ مسیحیت میں تین خداؤں کا عقیدہ بہت عام ہے جسے تثلیت بھی کہا جاتا ہے۔ عام طور پر مسیحی کہتے ہیں باپ، بیٹا، روح القدس ایک ہے اور وہ اپنے آپ کو موحدین (ایک خدا کے ماننے والے) کہتے ہیں۔ اور اسے توحید فی التثلیث کا نام دیتے ہیں۔ مسیحیت ایک سامی مذہب ہے۔ یہ دعویٰ کیا جاتا ہے کہ پوری دنیا میں اس کے لگ بھگ دو ارب پیروکار ہیں۔مسیحی یسوع مسیح پر اعتقاد رکھتے ہیں۔ بائبل مسیحیوں کی مقدس کتاب ہے۔ منتخب مضمون
انجیل (انگریزی: Gospel، یونانی اصل الکلمہ، بمعنی خوشخبری) مسیحیت کی مقدس کتب میں شامل ہے جو مسیحیت کے مطابق کلامِ یسوع المسیح اور اسلام کے مطابق حضرت عیسیٰ علیہ السلام پر نازل کی گئی ہے۔
چار اناجیل ہی کو عام طور پر مسیحی بڑے فرقے مانتے ہیں، مگر اس کے علاوہ دیگر کئی اناجیل کا ثبوت بھی موجود ہے۔عہد نامہ جدید میں چار اناجیل کو شامل کیا گيا ہے جن میں سے پہلی تین کو اناجیل متوافقہ کہتے ہیں کیونکہ ان میں واقعات کے ایک ہی سلسلہ کے خلاصہ جات دیے گئے ہیں۔ چوتھی انجیل میں دوسری قسم کے واقعات کا بیان ہے۔ منتخب صحیفہمنتخب سوانح
چارلس ولیم فورمن ایک امریکی پریسبیٹیرین خادم دین، مشنری، اور رنگ محل مشن اسکول اور لاہور میں واقع نجی یونیورسٹی فورمن کرسچین کالج کے بانی تھے۔
چارلس ولیم فورمن کینٹکی کے علاقہ واشنگٹن سے آدھ میل باہر 3 مارچ 1821ء کے روز پیدا ہوئے۔ اُن کے آباؤ اجداد 1645ء میں بشپ لاڈ کے مظالم سے تنگ آکر انگلستان سے امریکا نقل مکانی کر گئے تھے۔ یہاں کے ڈچ حکام نے اُن کے آباؤ اجداد کی خوش آمدید کی اور لونگ آئی لینڈ میں اُن کو جاگیر بھی عطا کی۔ پس چارلس ولیم کے آباؤ اجداد ابتدا ہی سے آزادی کی فضا میں رہتے تھے۔ چارلس ولیم امریکا کی جنگ آزادی سے محبت رکھنے کے لیے مشہور تھے اور گردونواح کے لوگ اُس کو عزت اور قدر کی نگاہ سے دیکھتے تھے اگرچہ وہ مذہبی امور اور دین داری کی پروا نہیں کرتے تھے۔ جب چارلس ولیم پندرہ سال کے ہوئے تو اُن کا بڑا بھائی اپنے ساتھ پادری مکابوئے کو گھر لایا۔ پادری مکابوئے واشنگٹن کی پریسبیٹیرین کلیسیا کا پاسبان تھا۔ اثنائے گفتگو میں اُن کے ایک اور بھائی نے حقارت آمیز لہجہ میں سیدنا مسیح کا ذکر کیا۔ چارلس ولیم کو یہ بات بڑی ناگوار معلوم ہوئی کہ ایک مہمان کے جذبات کو ٹھیس لگائی جائے۔ جب اُنہوں نے اپنے مہمان کے چہرے کی طرف نظر کی تو وہاں غصہ کے آثار پانے کی بجائے رنج اور دکھ لکھا دیکھا۔ اُنھوں نے دل میں خیال کیا کہ یہ شخص ضرور مسیح سے پیار کرتا ہے۔ اس واقعہ نے اُن کے دل کو بڑا متاثر کیا اور پانچ سال کے بعد اُنھوں نے اسی گاؤں کے گرجا میں بپتسمہ پایا۔ مکمل مضمون پڑھیں۔۔۔ کیا آپ جانتے ہیں۔.۔
منتخب تصویرمالاگاسی زبان میں بائبل کا نسخہ، مالاگاسی زبان میں بائبل کا سب سے پہلا ترجمہ، ڈیوڈ گریفتھس 1831ء میں کیا۔
|