"روسی دفاع" کے نسخوں کے درمیان فرق
«{{Infobox military unit | unit_name = روسی دفاع | native_name = Российская оборона | image = Emblem of the Russian Armed Forces.svg | image_size = 120px | caption = روسی مسلح افواج کا نشان | founded = 1991 | country = روس | allegiance = روسی فیڈریشن | branch = روسی بری فوج<br>روسی فضائیہ<br>روس...» مواد پر مشتمل نیا صفحہ بنایا (ٹیگ: ترمیم ماخذ 2017ء) |
(کوئی فرق نہیں)
|
نسخہ بمطابق 13:11، 28 اگست 2024ء
روسی دفاع | |
---|---|
Российская оборона | |
فائل:Emblem of the Russian Armed Forces.svg روسی مسلح افواج کا نشان | |
ملک | روس |
تابعدار | روسی فیڈریشن |
شاخ | روسی بری فوج روسی فضائیہ روسی بحریہ |
قسم | مسلح افواج |
فوجی چھاؤنی /ایچ کیو | ماسکو |
نصب العین | |
کمان دار | |
موجودہ کمان دار | وزیر دفاع |
قابل ذکر کمان دار | موجودہ جنرل اسٹاف کے سربراہ |
طغرا | |
روسی مسلح افواج کا جھنڈا | فائل:Flag of the Armed Forces of the Russian Federation.svg |
روسی دفاع (روسی: Российская оборона) دنیا کی سب سے بڑی اور سب سے زیادہ مسلح افواج میں سے ایک ہے، جو روسی فیڈریشن کے دفاع اور سلامتی کی ذمہ دار ہے۔ روسی دفاعی نظام کو جدید ٹیکنالوجی اور وسیع عسکری تاریخ کا ورثہ ملا ہوا ہے[1]۔
روس کی مسلح افواج کے تحت مختلف شعبے شامل ہیں، جیسے کہ روسی زمینی افواج، روسی فضائی افواج، روسی بحریہ، اور روسی خلائی فورسز۔ ان تمام شعبوں کو جدید ترین ہتھیاروں اور تربیتی نظام کے تحت منظم کیا جاتا ہے[2]۔
تاریخچہ
روسی دفاع کی تاریخ سوویت یونین کے دور سے شروع ہوتی ہے، جب سوویت مسلح افواج دنیا کی سب سے بڑی فوجی طاقتوں میں شمار ہوتی تھیں۔ سوویت یونین کے زوال کے بعد، روسی فیڈریشن نے سوویت یونین کے فوجی نظام کو اپنایا اور اس میں مزید بہتریاں کیں[3]۔
جدید ہتھیار اور ٹیکنالوجی
روس دنیا کے جدید ترین ہتھیاروں کا مالک ہے، جن میں آر ایس-28 سرمت بین البراعظمی بیلسٹک میزائل، سوخوئی ایس یو-57 جدید ترین لڑاکا طیارہ، اور آرماتا ٹی-14 ٹینک شامل ہیں۔ یہ ہتھیار روس کے عسکری قوت اور عالمی اسٹریٹیجک توازن کو برقرار رکھنے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں[4]۔
عسکری اتحاد اور بین الاقوامی تعاون
روس نے مختلف بین الاقوامی معاہدوں اور اتحادیوں کے ساتھ تعاون کیا ہے، جن میں سی ایس ٹی او اور شانگھائی تعاون تنظیم شامل ہیں۔ ان اتحادیوں کے ذریعے روس اپنی دفاعی حکمت عملی کو مزید مضبوط کرتا ہے[5]۔
روسی دفاعی صنعت
روس کی دفاعی صنعت دنیا کی سب سے بڑی دفاعی صنعتوں میں شمار ہوتی ہے۔ کلاشنکوف کنسرن اور الماز-انتی جیسی کمپنیاں روسی دفاعی ہتھیاروں اور آلات کی تیاری میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ روسی ہتھیاروں کی بین الاقوامی سطح پر بھی بہت مانگ ہے، خاص طور پر مشرق وسطیٰ اور ایشیا کے ممالک میں[6]۔
روسی خلائی دفاع
روسی دفاعی نظام کا ایک اہم حصہ روسی خلائی فورسز ہیں، جو خلا میں موجود سیٹلائٹس اور دوسرے خلائی آلات کی حفاظت کرتے ہیں۔ روس نے خلائی دفاع کے لیے جدید ترین اینٹی سیٹلائٹ میزائل سسٹم اور لیسر ہتھیار تیار کیے ہیں[7]۔
سائبر دفاع
جدید دور میں سائبر جنگ کی اہمیت کے پیش نظر، روس نے سائبر دفاع کو بھی اپنی دفاعی حکمت عملی میں شامل کیا ہے۔ روسی سائبر فورسز دنیا کی سب سے زیادہ تربیت یافتہ اور منظم سائبر فورسز میں شمار ہوتی ہیں[8]۔
بحری دفاع
روسی بحریہ روس کے بحری دفاع کا اہم حصہ ہے، جس میں جدید ترین جنگی جہاز، آبدوزیں، اور میزائل سسٹم شامل ہیں۔ روسی بحریہ دنیا کی سب سے بڑی بحری افواج میں شمار ہوتی ہے، جو مختلف سمندری مشقوں اور جنگی آپریشنز میں حصہ لیتی ہے[9]۔
بری دفاع
روسی زمینی افواج روس کی سب سے بڑی مسلح فورس ہے، جس میں لاکھوں فوجی شامل ہیں۔ یہ فوجی جدید ترین ہتھیاروں اور جنگی تربیت کے ساتھ لیس ہیں۔ روسی زمینی افواج مختلف بین الاقوامی اور داخلی جنگی مشقوں میں حصہ لیتی ہیں[10]۔
فضائی دفاع
روسی فضائی افواج روس کے فضائی دفاع کی ذمہ دار ہیں، جن میں لڑاکا طیارے، بمبار طیارے، اور میزائل سسٹم شامل ہیں۔ روسی فضائی دفاعی نظام دنیا کے سب سے جدید اور مؤثر نظاموں میں شمار ہوتا ہے[11]۔
اقتصادی اثرات
روسی دفاعی بجٹ روس کی مجموعی قومی پیداوار کا ایک بڑا حصہ ہے۔ دفاعی بجٹ کی بڑی مقدار جدید ہتھیاروں کی تیاری اور فوجی تربیت پر خرچ کی جاتی ہے۔ روس کی دفاعی صنعت ملک کی معیشت میں اہم کردار ادا کرتی ہے، جس کے ذریعے لاکھوں لوگوں کو روزگار ملتا ہے[12]۔
مستقبل کے چیلنجز
روسی دفاع کو مختلف چیلنجز کا سامنا ہے، جن میں معاشی پابندیاں، عسکری ترقی کے مسائل، اور بین الاقوامی تعلقات شامل ہیں۔ ان چیلنجز کے باوجود، روس اپنے دفاع کو مزید مضبوط بنانے کے لیے مسلسل کوششیں کر رہا ہے[13]۔
روسی دفاعی حکمت عملی
روسی دفاعی حکمت عملی کا مقصد ملکی سلامتی کو یقینی بنانا اور ممکنہ خطرات کا مقابلہ کرنا ہے۔ اس حکمت عملی کے تحت روس نے اپنے دفاعی نظام کو کئی مختلف شعبوں میں تقسیم کیا ہے، جن میں زمینی، فضائی، بحری، خلائی، اور سائبر دفاع شامل ہیں[14]۔
روس کی دفاعی حکمت عملی کا ایک اہم عنصر روایتی اور غیر روایتی جنگ کی تیاری ہے۔ اس میں ہائبرڈ جنگ، سائبر حملے، اور جیو پولیٹیکل چالوں کا استعمال شامل ہے، جو روس کی دفاعی پالیسی کا حصہ ہیں[15]۔
روسی دفاعی معاہدے
روس نے کئی دفاعی معاہدے کیے ہیں، جن کے ذریعے وہ اپنے عسکری اثر و رسوخ کو بڑھاتا ہے اور بین الاقوامی سطح پر اپنے اتحادیوں کی مدد کرتا ہے۔ ان معاہدوں میں سی ایس ٹی او (Collective Security Treaty Organization)، شانگھائی تعاون تنظیم (Shanghai Cooperation Organization)، اور مختلف دو طرفہ معاہدے شامل ہیں[16]۔
ان معاہدوں کے ذریعے روس اپنی دفاعی صنعت کو فروغ دیتا ہے اور اپنے اتحادی ممالک کو ہتھیاروں کی فراہمی کرتا ہے۔ روس کے دفاعی معاہدے نہ صرف عسکری بلکہ اقتصادی طور پر بھی ملک کے لیے فائدہ مند ثابت ہوتے ہیں[17]۔
دفاعی بجٹ اور خرچ
روس کا دفاعی بجٹ ملک کی مجموعی قومی پیداوار کا ایک اہم حصہ ہے، جسے جدید ہتھیاروں کی تیاری، فوجی تربیت، اور تحقیق و ترقی کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ 2021 میں روس کا دفاعی بجٹ $65.1 ارب تھا، جسے ملکی سلامتی اور بین الاقوامی اثر و رسوخ کو مضبوط بنانے کے لیے خرچ کیا جاتا ہے[18]۔
روسی دفاعی بجٹ کا ایک بڑا حصہ آر اینڈ ڈی (Research & Development) پر خرچ کیا جاتا ہے، جس کے ذریعے نئے ہتھیاروں کی تیاری اور موجودہ ہتھیاروں کی بہتری پر کام کیا جاتا ہے[19]۔
روسی دفاعی صنعت کی اہم کمپنیاں
روسی دفاعی صنعت میں کئی کمپنیاں شامل ہیں، جو جدید ہتھیاروں اور آلات کی تیاری میں مشغول ہیں۔ ان کمپنیوں میں کلاشنکوف کنسرن، روسٹیک، الماز-انتی، اور سوخوئی شامل ہیں[20]۔
کلاشنکوف کنسرن دنیا کی سب سے مشہور اسلحہ ساز کمپنیوں میں سے ایک ہے، جو کلاشنکوف رائفلز اور دوسرے ہتھیاروں کی تیاری کے لیے مشہور ہے۔ روسٹیک ایک بڑی دفاعی اور صنعتی کارپوریشن ہے، جو مختلف دفاعی آلات اور ٹیکنالوجیز تیار کرتی ہے[21]۔
روسی دفاعی تعاون
روس نے کئی ممالک کے ساتھ دفاعی تعاون کے معاہدے کیے ہیں، جن کے ذریعے وہ اپنے ہتھیاروں کی برآمدات کو فروغ دیتا ہے اور بین الاقوامی سطح پر اپنے اتحادیوں کو مضبوط کرتا ہے۔ روسی ہتھیاروں کی برآمدات خاص طور پر ہندوستان، چین، وینیزویلا، اور ایران جیسے ممالک میں مقبول ہیں[22]۔
روس کے ہتھیاروں کی برآمدات نہ صرف عسکری بلکہ اقتصادی طور پر بھی ملک کے لیے اہم ہیں، جس سے ملک کی معیشت کو بھی فائدہ ہوتا ہے[23]۔
روسی دفاعی تحقیق و ترقی
روسی دفاعی نظام کو مسلسل جدید بنانے کے لیے روسی حکومت تحقیق و ترقی پر خاص توجہ دیتی ہے۔ روس نے اپنے آر اینڈ ڈی شعبے میں جدید ترین ٹیکنالوجیز اور نئے ہتھیاروں کی تیاری پر بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کی ہے[24]۔
بین الاقوامی پابندیاں اور روسی دفاع
روس کو بین الاقوامی پابندیوں کا بھی سامنا کرنا پڑا ہے، جو اس کی دفاعی صنعت اور اقتصادی ترقی پر اثر انداز ہوتی ہیں۔ ان پابندیوں کے باوجود، روس نے اپنے دفاعی نظام کو مضبوط بنایا اور خود کفالت کی پالیسی اپنائی[25]۔
خلاصہ
روسی دفاع دنیا کے سب سے بڑے اور سب سے مضبوط دفاعی نظاموں میں سے ایک ہے، جو ملکی سلامتی کو یقینی بنانے اور بین الاقوامی سطح پر اپنے اثر و رسوخ کو برقرار رکھنے کے لیے کام کرتا ہے۔ روسی دفاعی نظام جدید ترین ہتھیاروں، تربیت، اور حکمت عملی پر مبنی ہے، جسے مسلسل بہتر بنایا جا رہا ہے[26]۔
حوالہ جات
- ↑ Global Security: Russian Defense
- ↑ Russian Military Modernization
- ↑ Soviet Union and its Military
- ↑ Russia's Nuclear Capabilities
- ↑ Collective Security Treaty Organization
- ↑ Russia's Arms Exports
- ↑ Russia's Space Military Plans
- ↑ Russia's Cyber Warfare Capabilities
- ↑ Russia's Navy Modernization
- ↑ Russian Army
- ↑ Russian Air Force Modernization
- ↑ Russia's Defense Budget
- ↑ Challenges Facing Russia's Military
- ↑ Russian Military Strategy Overview
- ↑ Russia's Hybrid Warfare Strategy
- ↑ Russia's Alliances and Partnerships
- ↑ Russia's Arms Sales to Asia
- ↑ Russia's Defense Budget in 2021
- ↑ Russia's Defense R&D
- ↑ Russia's Top 5 Defense Companies
- ↑ Kalashnikov Concern
- ↑ Russia's Defense Exports
- ↑ Russian Defense Exports and Economy
- ↑ Russia's Investment in Defense R&D
- ↑ Impact of Sanctions on Russia's Defense Industry
- ↑ Overview of Russia's Defense System