علی سردار جعفری
علی سردار جعفری | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 29 نومبر 1913ء [1] بلرام پور |
وفات | 1 اگست 2000ء (87 سال)[1] ممبئی |
شہریت | بھارت (26 جنوری 1950–) برطانوی ہند (–14 اگست 1947) ڈومنین بھارت (15 اگست 1947–26 جنوری 1950) |
عملی زندگی | |
مادر علمی | علی گڑھ مسلم یونیورسٹی دہلی یونیورسٹی لکھنؤ یونیورسٹی |
پیشہ | شاعر ، ادبی نقاد ، غنائی شاعر ، نغمہ نگار ، مصنف |
پیشہ ورانہ زبان | اردو [2] |
تحریک | ترقی پسند تحریک |
اعزازات | |
ویب سائٹ | |
ویب سائٹ | باضابطہ ویب سائٹ |
باب ادب | |
درستی - ترمیم |
علی سردار جعفری بھارت سے تعلق رکھنے والے اردو کے مشہور و معروف شاعر تھے۔ وہ ادب کی ترقی پسند تحریک اور کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا سے وابستہ تھے۔
ابتدائی زندگی
[ترمیم]علی سردار جعفری اترپردیش کے گونڈہ ضلع کے بلرامپور میں 1913 میں پیدا ہوئے تھے۔ انھوں نے لکھنؤ میں ایک مذہبی ماحول میں پرورش پائی تھی۔ تعلیمی اعتبار سے انھوں نے لکھنؤ یونیورسٹی سے ماسٹرز کیا تھا۔
ادبی سفر کا آغاز
[ترمیم]جعفری کی ذہانت کا یہ عالم تھا کہ آٹھ سال کی عمر میں وہ انیس کے مرثیوں میں سے 1000 اشعار روانی سے پڑھتے تھے۔ وہ صرف پندرہ برس کے تھے جب انھوں خامہ فرسائ شروع کی تھی۔ انھوں نے ان کا ادبی سفر افسانہ نگاری سے شروع کیا تھا۔ 1938 میں ان کا پہلا افسانوں کا مجموعہ "منزل" شائع ہوا تھا۔ مگر اس کے بعد انھوں نے شاعری کا رُخ کیا۔
سیاسی سرگرمیاں
[ترمیم]علی سردار جعفری نے انقلابی اور حب الوطنی سے جڑی شاعری کی تھی جس کے سبب 1940 میں گرفتار ہوئے تھے۔ وہ بھارت کی کمیونسٹ پارٹی کے ایک رکن کے طور پر کام کرتے تھے اور اس کی ٹریڈ یونین کی سرگرمیوں میں مستعدی سے۔ اپنی شاعری کے ذریعے، وہ عوام میں سیاسی شعور پیدا کرنے کی کوشش کرتے تھے۔
ادبی اصناف کا ذوق
[ترمیم]شاعری کے علاوہ جعفری ڈرامے اور افسانہ نگاری میں بھی خاصا عبور رکھتے تھے۔ وہ ممبئ سے چھپنے والے سہ ماہی "نیا ادب" کے مدیر تھے۔ وہ شیکسپئر کی کچھ تحریروں کا اردو میں کامیاب ترجمہ کرچکے تھے۔ ہندی اور اردو میں حدفاصل کو گھٹانے کے ایک تجربے کے طور پر انھوں نے چار روایتی شعرا غالب، میر، کبیر اور میرا کے کلاموں کو ایک ہی کتاب میں یکجا کیا تھا۔ علی سردار جعفری کو ان کی ادبی خدمات کی وجہ سے 1967 میں پدماشری کا قومی اعزاز دیا گیا تھا۔
ہند پاک دوستی کی وکالت
[ترمیم]1999 میں جب اس وقت کے بھارت کے وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی پاکستان کے تاریخی دورہ امن پر آئے تھے، تب انھوں اپنے پاکستانی ہم منصب نواز شریف کو "سرحد" کے نغموں کا البم پیش کیا تھا جنہیں لکھا علی سردار جعفری نے تھا اور آواز سیما انیل سہگل کی تھی۔
انتقال
[ترمیم]علی سردار جعفری یکم اگست 2000 میں ممبئ شہر میں اس جہانِ فانی سے کوچ کر گئے تھے۔[4]
حوالہ جات
[ترمیم]- ^ ا ب مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — عنوان : اوپن ڈیٹا پلیٹ فارم — بی این ایف - آئی ڈی: https://catalogue.bnf.fr/ark:/12148/cb14561272g — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
- ↑ مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — http://data.bnf.fr/ark:/12148/cb14561272g — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
- ↑ http://www.jnanpith.net/page/jnanpith-laureates
- ↑ https://rekhta.org/poets/ali-sardar-jafri/profile?lang=Ur
بیرونی روابط
[ترمیم]- Official Websiteآرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ sardarjafri.com (Error: unknown archive URL)
- [1][مردہ ربط]
- A collection of verses by Ali Sardar Jafriآرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ aligarians.com (Error: unknown archive URL)
- 1913ء کی پیدائشیں
- 29 نومبر کی پیدائشیں
- 2000ء کی وفیات
- 1 اگست کی وفیات
- ممبئی میں وفات پانے والی شخصیات
- گیان پیٹھ انعام وصول کنندگان
- ادب اور تعلیم کے شعبے میں پدم شری وصول کنندگان
- اتر پردیش کے شعرا
- اردو افسانہ نگار
- بیسویں صدی کے بھارتی شعرا
- بیسویں صدی کے شعرا
- بھارت کے اردو مصنفین
- بھارتی ادبی نقاد
- بھارتی اردو شعرا
- بھارتی مرد شعرا
- بھارتی مسلم شخصیات
- پدم شری وصول کنندگان
- فاضل جامعہ دہلی
- لکھنؤ یونیورسٹی کے فضلا
- ہندوستانی غنائی شعرا
- جامعہ علی گڑھ کے فضلا
- بیسویں صدی کے ہندوستانی مسلمان